نئی دہلی، 25 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے غیر متعلق ہو چکے برطانوی دور کے 58 قوانین کو منسوخ کرنے ، بین ریاستی دریا پانی کے تنازعات کے حل کے لئے مستقل ٹربیونل قائم کرنے اور کمپنی قانون میں ترمیم کرنے والے بل کو لوک سبھا میں جمعرات کو پیش کیاگیا۔ جل شکتی کے وزیر گجندر سنگھ شیخاوت نے بین ریاستی دریا پانی کے تنازعات (ترمیمی) بل 2019 پیش کیا۔ اس بل میں ملک کے پانی کے چھ تنازعات ثالثی ادارہ کو ختم کرکے ایک مستقل ثالثی ادارہ بنانے اور اس کی شاخیں الگ الگ مقامات پر قائم کرنے اور تنازعات کا تصفیہ دو سال کے اندر کرنے کا التزام کیا گیا ہے ۔ قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے 58 پرانے قوانین کو ختم کرنے کے لئے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کیا، جبکہ خزانہ اور کارپوریٹ امور کے وزیر نرملا سیتا رمن نے کمپنی ایکٹ ترمیم بل 2019 پیش کیا۔اپوزیشن نے اس بل کو لانے کے طور طریقوں پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے وفاقی ڈھانچے کی اصل روح کے مطابق ریاستوں سے بات چیت کرنے کے بعد لانا چاہئے تھا۔کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، بیجو جنتا دل کے بھرتری ھری مھتاب، دراوڑ منتر کشگم (ڈی ایم کے ) کے ٹی آر بالو نے یہ اعتراض بھی کیا کہ بل کے بارے میں تعین دو دن پہلے اطلاع نہیں دی جاتی ہے ۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے کہا کہ یہ بل اس لئے ضروری ہے کیونکہ بہت سی ریاستوں میں آبی تنازع کے حل کے ہونے سے لوگوں کی تکلیفیں ختم نہیں ہوپارہی ہیں۔قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 16 ویں لوک سبھا کے دوران چھ بل کے ذریعہ 1458 ایسے قوانین کو منسوخ کر چکی ہے ، جو برطانوی راج کے دوران بنائے گئے تھے اور عوام کے لئے پریشانی کا سبب تھے ۔کانگریس کے ششی تھرور نے کہا کہ وہ حکومت کے نظریاتی طور سے سے مکمل طور پر اتفاق کرتے ہیں ، لیکن کام کے طور طریقوں کو لے کر سخت اعتراض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بل کے بارے میں آج صبح پتہ چلا ہے ۔