مغربی بنگال میں تحفظات فراہم کرنے کا ادعا ، دیگر پارٹیوں کے خاتون ارکان پارلیمنٹ کا خطاب
نئی دہلی 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا کی خاتون ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر بی جے پی زیرقیادت حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ لوک سبھا میں اپنی اکثریت کی بناء پر ایک قانون منظور کرنے کی قابلیت رکھتی ہے۔ اُسے خواتین کو پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد تحفظات فراہم کرنے کے لئے بھی قانون منظور کرنا چاہئے۔ دستور (108 واں ترمیمی) قانون عام طور پر خواتین تحفظات بِل کہلاتا ہے۔ اِسے 2010 ء میں راجیہ سبھا نے منظور کردیا تھا لیکن لوک سبھا کی جانب سے اِس کی منظوری باقی ہے۔ خاتون ارکان نے قانون سازی کی تائید میں تقریریں کیں جبکہ صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے مختصر تقاریر کی اجازت دی تھی۔ اُنھوں نے ارکان کی دی ہوئی نوٹسوں کو مباحثے میں تبدیل کرتے ہوئے اِس کا موضوع اِس معاملے کو قرار دیا تاکہ وقفۂ صفر میں اِس کو اُٹھایا جاسکے۔ سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ جیہ بچن نے کہاکہ اُن کی پارٹی مسودے قانون کی مخالف نہیں ہے لیکن چاہتی ہے کہ ضمنی تحفظات فراہم کئے جائیں جو دلتوں کے لئے ہوں۔ سیاسی پارٹیوں کو حق دیا جائے کہ وہ انتخابی حلقوں کی نشستوں کا انتخاب کرسکیں جہاں سے وہ خواتین کے لئے 33 فیصد پرچہ جات نامزدگیاں داخل کرنا چاہتے ہیں۔
اُنھوں نے کہاکہ کئی غیر ضروری افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ اُن کی پارٹی خواتین تحفظات بِل کی مخالف ہے لیکن ہماری پارٹی کی چند سفارشات ہیں جو بِل میں شامل کی جانی چاہئے جس سے اِس کی موجودہ نوعیت میں شان کا اضافہ ہوگا۔ سی پی ایم کی جھرنا دیس بیدیہ نے کہاکہ بی جے پی کو لوک سبھا میں قطعی اکثریت حاصل ہے لیکن اِس نے اب تک خواتین تحفظات بِل کو منظوری نہیں دی ہے۔ تلگودیشم کے وی ٹی سیتاراما لکشمی نے کہاکہ اُن کی پارٹی قانون سازی کی تائید کرتی ہے اور حکومت سے اپیل کرتی ہے کہ ایوانِ زیریں میں اِس کی منظوری یقینی بنایا جائے۔ شانتا چھیتری نے جو ترنمول کانگریس کی رکن ہے، کہاکہ اُن کی پارٹی پہلے ہی ایک تہائی ٹکٹ 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات میں خواتین کو دے چکی ہیں اور مغربی بنگال پہلے ہی مجالس مقامی میں خواتین کو 50 فیصد تحفظات فراہم کرچکا ہے۔ انا ڈی ایم کے کی وی ستیہ ننت نے حکومت پر زور دیا کہ مسودہ قانون پیش کیا جائے اور لوک سبھا میں اِس کی منظوری کو یقینی بنایا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ آپ کو زبردست اکثریت حاصل ہے تاکہ قانون منظور کیا جائے۔ ڈی ایم کے کی کنی موزی نے کہاکہ دایاں بازو، بایاں بازو اور مرکز بِل کی تائید کررہے ہیں اِس کے باوجود گزشتہ 9 سال سے اس کو لوک سبھا میں منظور نہیں کیا جاسکا۔ سبری ملا مندر کا حوالہ دیتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ اِس میں خواتین کے داخلہ کے بارے میں تنازعہ موجود ہے۔ نامزد رکن سونال مان سنگھ نے کہاکہ قانون میں باری باری سے دفعات پر توجہ دینے اور اِن کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ کانگریس رکن ویپلو ٹھاکر نے کہاکہ خواتین کا روزگار اُس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک کہ وہ پالیسی ساز نہ بن جائے۔ جے ڈی (یو) کی کہکشاں پروین نے کہاکہ چیف منسٹر بہار پہلے ہی مجالس مقامی میں خواتین تحفظات متعارف کرواچکے ہیں۔ بی جے پی کی رکن سمپتیہ تکے نے کہاکہ اُن کی پارٹی نے خواتین کو بااختیار بنایا ہے