لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی، تحریک عدم اعتماد مسترد

,

   

ووٹنگ میں اپوزیشن کی تحریک ناکام، ایوان سے واک آؤٹ اور نعرہ بازی

نئی دہلی: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ وزیر اعظم مودی کی دو گھنٹے طویل تقریر کے بعد جب اسپیکر نے ووٹنگ کروائی تو یہ واضح ہوگیا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کہیں نہیں رہ گئی، اور ایک بار پھر مودی حکومت مکمل طور پر پاس ہوگئی۔ لیکن لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کا دور چلا۔ ایوان سے واک آوٹ اور نعرے بازی کے ساتھ طنز کے تیر و نشتر کا دور بھی چلا۔ مودی کی تقریر شروع ہونے کے ایک گھنٹے بعد اپوزیشن جماعتوں نے ’وی وانٹ منی پور ‘کے نعرے لگائے۔پھر اپوزیشن ارکان اسمبلی 90 منٹ کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ 26 جولائی کو اپوزیشن نے منی پور معاملہ پر مرکزی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا تھا۔اگلے دن یعنی 27 جولائی کو لوک سبھا اسپیکر نے اپوزیشن کی تجویز کو قبول کر لیا تھا۔پی ایم مودی کی تقریر کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی، جس میں تحریک ندائی ووٹ سے ناکام ہوگئی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ وہ ایک چیز کی تعریف کرتے ہیں2018 میں، میں نے انہیں (راہول) کو ایک ٹاسک دیا تھا،تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے، انہوں نے میری بات مانی،لیکن پانچ سال میں تھوڑا بہتر کر سکتے تھے۔کوئی تیاری نہیں تھی، کوئی تخلیقی صلاحیت نہیں تھی،لیکن میں تمہیں 2028 میں ایک اور موقع دوں گا،جب آپ 28 میں لے آئیں گے تو ساتھ آ جائیں۔منی پور پر مودی نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مستقبل قریب میں امن کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ میں منی پور کے لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک آپ کے ساتھ ہے۔ یہ ہاؤس آپ کے ساتھ ہے۔ ہم مل کر اس چیلنج کا حل تلاش کریں گے۔ وہاں دوبارہ امن قائم ہو گا۔ میں منی پور کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ منی پور کی ترقی کی رفتار سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔ مودی نے کہا کہ جو لوگ کبھی زمین پر نہیں اترے، جنہوں نے ہمیشہ گاڑی کا شیشہ نیچے کرکے دوسروں کی غربت کو دیکھا، انہیں سب کچھ چونکا دینے والا لگتا ہے، ایسے لوگ جب ہندوستان کی صورتحال بیان کرتے ہیں تو ہندوستان میں ان کے خاندان کے 50برسوں تک حکومت کرنے کے بعد وہ بھول جاتا ہے کہ وہ صرف اپنے اسلاف کی ناکامیوں کا ذکر کر رہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ ٹاملناڈو حکومت کے ایک وزیر نے دو دن پہلے کہا ہے کہ ان کے مطابق ہندوستان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کے مطابق، ٹاملناڈو ہندوستان میں بالکل نہیں ہے۔ آج میں فخر سے کہنا چاہتا ہوں کہ ٹاملناڈو وہ ریاست ہے جہاں ہمیشہ حب الوطنی پنپتی ہے۔وزیر اعظمنے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اس کے دوستوں کی تاریخ ہے کہ وہ کبھی بھی ہندوستان کی صلاحیت پر یقین نہیں کرتے ہیں۔میں ایوان کو صرف یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان بارڈر پر حملے کرتا تھا، ہمارے ملک میں آئے دن دہشت گرد بھیجے جاتے تھے۔ اور اس کے بعد پاکستان پیچھے ہٹ جاتا تھا، اس وقت انہیں پاکستان سے ایسی محبت تھی کہ وہ فوراً ان کی بات مان لیتے تھے۔ پاکستان کہتا تھا کہ حملے ہوتے رہیں گے اور مذاکرات ہوتے رہیں گے۔ یہ ان کی سوچ ہے۔ کشمیر دہشت گردی کی آگ میں جل رہا تھا، لیکن کانگریس حکومت کا کام عام شہریوں پر اعتماد کرنا نہیں تھا، وہ حریت پر اعتماد کرتے تھے، جو پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ چلتے تھے۔اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، ‘‘ہم نے سوچا تھا کہ وزیر اعظم مودی منی پور میں تشدد اور لوٹ مار کرنے والوں کی مذمت کریں گے۔ ہم نے سوچا کہ وہ ہریانہ حکومت کے انہدام کی مہم کی مذمت کریں گے اور مسلم کمیونٹی کو پیغام دیں گے۔ ریلوے میں ایک افسر اور جوان کے ہاتھوں تین مسلمانوں کے قتل پر تنقید کریں گے، لیکن انہوں نے اس پرکچھ نہیں کہا۔