چند حلقوں پر سٹہ بازار گرم ، ہرگلی نکڑ اور تقاریب میں نتائج موضوع بحث
4 جون کو ہوٹلوں ، ریسارٹس کی مانگ ، بڑے اسکرین کا اہتمام ، ہوٹلس میں رومس کی اڈوانسڈ بکنگ
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 28 ۔ مئی : لوک سبھا انتخابی نتائج کا سب کو بڑی بے چینی سے انتظار ہے۔ ہر طرف نتائج کے تعلق سے مباحث ہورہے ہیں ۔ 4 جون کو ہی ملک کے لوک سبھا نتائج کے ساتھ پڑوسی آندھرا پردیش میں اسمبلی و لوک سبھا کے نتائج مقرر ہے ۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں میں جہاں الجھن ہے وہیں عوام میں تجسس پایا جاتا ہے ۔ کراس ووٹنگ کی وجہ سے کوئی بھی جماعت ڈنکے کی چوٹ پر تلنگانہ کے 17 لوک سبھا حلقوں میں کتنی نشستوں پر کامیاب ہوگی کچھ بھی کہنے سے قاصر ہے ۔ بظاہر ہر سیاسی جماعت 10 سے زائد حلقوں پر کامیاب ہونے کا دعویٰ کررہی ہے ۔ اس مرتبہ تلنگانہ میں بڑے پیمانے پر کراس ووٹنگ ہوئی ہے جس سے ہر جماعت الجھن کا شکار ہے ۔ جہاں کہیں چار لوگ آپس میں ملاقات کر رہے ہیں وہ لوک سبھا نتائج پر بات چیت کررہے ہیں ۔ بالخصوص چیوڑلہ ، ملکاجگیری ، سکندرآباد ، محبوب نگر ، بھونگیر ، ورنگل کے علاوہ دیگر پارلیمانی حلقوں پر بڑے پیمانے کی مباحث ہورہی ہے ۔ سٹہ کا بازار بھی زوروں پر پہونچ رہا ہے ۔ 4 جون کو شہر حیدرآباد کی ہوٹلوں ، ریسارٹس و ریسٹورنٹس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ لوگ اپنے دوست و احباب کے ساتھ بڑے اسکرین پر نتائج دیکھنے کی منصوبہ بندی تیار کررہے ہیں ۔ بڑے پیمانے پر ہوٹل رومس اڈوانسڈ بک کئے جارہے ہیں ۔ تلنگانہ میں 10 سال بعد حکومت تبدیل ہوئی ہے ۔ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد لوک سبھا انتخابات منعقد ہورہے ہیں ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے لوک سبھا انتخابات کو وقار کا مسئلہ بناتے ہوئے انتخابی مہم چلائی تقریبا 57 جلسوں ، کارنر میٹنگس ؤ روڈ شوز سے خطاب کیا ہے ۔ وزراء اور کانگریس کے ارکان اسمبلی نے پارٹی امیدواروں کی کامیابی کیلئے جی توڑ کوشش کی ہے ۔ وہیں اصل اپوزیشن بی آر ایس نے پارٹی کے استحکام اور حکومت کی ناکامیوں کو موضوع بحث بناکر لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا ہے ۔ بی آر ایس سربراہ کے سی آر نے 16 دنوں تک بس یاترا کا اہتمام کرکے انتخابی مہم چلائی ہے ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کے سی آر پر 48 گھنٹوں تک انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کرنے کے باوجود کے سی آر کی بس یاترا کو عوام کا اچھا ردعمل حاصل ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ کے ٹی آر اور ہریش راؤ نے بھی بی آر ایس امیدواروں کی انتخابی مہم چلائی ہے ۔ بی جے پی کی قومی قیادت نے اس مرتبہ تلنگانہ پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ وزیراعظم مودی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بشمول کئی مرکزی وزراء بی جے پی کے چیف منسٹرس نے تلنگانہ میں انتخابی مہم چلائی ۔ اس کے علاوہ کراس ووٹنگ سے بی جے پی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں ۔ چند حلقوں میں بی جے پی قائدین کی جانب سے جشن منانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ مگر عوامی رجحان اور نبض پڑھنے میں ہر جماعت ناکام ہوتی نظر آرہی ہے ۔ جس کی وجہ سے کوئی بھی جماعت پوری طرح کامیاب ہونے کا دعویٰ نہیں کررہی ہے ۔ سینئیر قائدین کی جانب سے کیڈر میں کامیاب ہونے کا پیغام روانہ کیا جارہا ہے اور پارٹی کے کارکن بھی اس کی تشہیر کررہے ہیں اس سے ہر دن عوام میں ہر حلقہ لوک سبھا کا نتیجہ تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے اور ہر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ کم از کم 5 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے بھی کامیابی حاصل کی جائے گی ۔۔ 2