لوک سبھا چناؤ، کانگریس کے ناقص مظاہرہ کی وجوہات کا جائزہ لینے کمیٹی کی تشکیل

   

پی جے کورین، رقیب الحسن اور پرگت سنگھ شامل، ہائی کمان نے8 ریاستوں کیلئے حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹیاں تشکیل دیں
حیدرآباد 20 جون (سیاست نیوز) کانگریس ہائی کمان نے تلنگانہ کے بشمول 8 ریاستوں میں لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے کمزور مظاہرے کی وجوہات کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ جنرل سکریٹری اے آئی سی سی تنظیمی اُمور کے سی وینو گوپال نے تلنگانہ، کرناٹک، دہلی، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، اڈیشہ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کے لئے حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹیوں کی تشکیل کا اعلان کیا۔ تلنگانہ میں کمیٹی کی قیادت اے آئی سی سی کے سینئر لیڈر پی جے کورین کریں گے۔ جبکہ ارکان کے طور پر رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین اور پرگت سنگھ کو شامل کیا گیا ہے۔ تلنگانہ میں لوک سبھا چناؤ میں کانگریس پارٹی کا مظاہرہ ہائی کمان کی توقع کے مطابق نہیں رہا۔ 6 ماہ قبل نومبر میں اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 119 رکنی قانون ساز اسمبلی میں 64 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن لوک سبھا چناؤ میں 8 نشستوں تک کامیابی محدود رہی جبکہ پارٹی نے 15 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا تھا۔ پارٹی کو اُمید تھی کہ ریاست میں کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان سہ رخی مقابلہ رہے گا اور ووٹ کی تقسیم کا کانگریس کو فائدہ ہوگا۔ بی آر ایس نے اگرچہ انتخابی مہم میں دلچسپی دکھائی لیکن رائے دہی سے عین قبل کئی علاقوں میں بی آر ایس کا ووٹ بینک بی جے پی کو منتقل ہونے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجہ میں بی جے پی کو 8 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ 2019 ء میں بی جے پی 4 نشستوں پر کامیاب ہوئی تھی۔ بی آر ایس کو ایک بھی نشست حاصل نہیں ہوئی اور کئی حلقہ جات میں اُس کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے۔ قومی سیاست کی لہر کے تحت تلنگانہ میں کانگریس اور بی جے پی نے مساوی طور پر نشستیں حاصل کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی پارٹی امیدواروں نے ہائی کمان سے شکایت کی ہے کہ ارکان اسمبلی اور سینئر قائدین نے انتخابی مہم میں دلچسپی نہیں دکھائی۔ محبوب نگر کے کانگریس امیدوار ومشی چند ریڈی نے ضلع کے ارکان اسمبلی کے رویہ کے بارے میں ہائی کمان سے شکایت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ ملکاجگیری، چیوڑلہ، محبوب نگر، میدک اور سکندرآباد کے امیدواروں نے بھی ہائی کمان سے مقامی قائدین کے بارے میں شکایت کی ہے۔ کانگریس ہائی کمان کو اِس بات پر حیرت ہے کہ پارٹی برسر اقتدار ہونے کے باوجود مظاہرہ کمزور رہا۔ حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی کے رکن رقیب الحسین آسام کے دھوبری لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوئے ہیں۔ اُنھوں نے مولانا بدرالدین اجمل کو 10 لاکھ سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے شکست دی۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں مسلم رائے دہندوں کے رجحان کا جائزہ لینے کے لئے رقیب الحسین کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ کرناٹک میں کانگریس کے اقتدار کے باوجود لوک سبھا چناؤ میں مظاہرہ کمزور رہا۔ 28 لوک سبھا حلقوں میں کانگریس کو محض 9 نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔ پارٹی نے ریاستوں کے انچارج جنرل سکریٹریز سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹیاں انتخابی مہم میں کمیوں کا جائزہ لینے کے علاوہ انچارج وزراء اور ضلع کے عوامی نمائندوں کے رول کے بارے میں بھی معلومات حاصل کریں گی۔ کرناٹک کے لئے مدھو سدن مستری، گورؤ گوگوئی اور ہیبی ایڈن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اڈیشہ کے لئے اجئے ماکن اور طارق انور کمیٹی میں شامل ہیں۔ پی ایل پونیا اور شریمتی رجنی پاٹل کو دہلی، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کی ذمہ داری دی گئی۔ چھتیس گڑھ کے لئے ویرپا موئیلی اور ہریش چودھری پر مشتمل کمیٹی رہے گی جبکہ مدھیہ پردیش کے لئے پرتھوی راج چوہان، سپتاگری اولاکا اور جگنیش میوانی کو ذمہ داری دی گئی۔ 1