لوک سبھا چناؤ کے بہانے 6 ضمانتوں پر عمل آوری میں تاخیر کا اندیشہ: ہریش راؤ

   

فروری تک جی اوز جاری کرنے اور اسمبلی میںمکمل بجٹ پیش کرنے کا مطالبہ، انتخابی ضابطہ اخلاق کے نام پر اسکیمات میں رکاوٹ پیدا نہ کی جائے

حیدرآباد۔/31 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) سابق وزیر فینانس ہریش راؤ نے کانگریس حکومت کی 6 ضمانتوں پر عمل آوری کے بارے میں شبہات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے عام انتخابات سے قبل ضمانتوں پر عمل آوری ممکن نہیں ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہاکہ حکومت نے 100 دن میں چھ ضمانتوں پر عمل کرنے کا اعلان کیا اور 17 مارچ کو حکومت کے سو دن مکمل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اضلاع کے دورہ کے موقع پر پتہ چلا کہ کسانوں کو رعیتو بندھو کی امدادی رقم جاری نہیں کی گئی۔ حکومت نے پرجا پالنا کے نام پر درخواستوں کی وصولی کی مہم چھیڑ رکھی ہے۔ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں اور فروری کے اواخر میں الیکشن شیڈول کی اجرائی ممکن ہے جس کے ساتھ ہی ضابطہ اخلاق نافذ ہوجائے گا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد ضمانتوں پر عمل آوری ممکن نہیں ہوگی اور حکومت کو ایک بہانہ مل جائے گا۔ تلنگانہ عوام چاہتے ہیں کہ الیکشن شیڈول کی اجرائی سے قبل ضمانتوں پر عمل آوری شروع کردی جائے۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نام پر چھ ضمانتوں پر عمل آوری کو پس پشت ڈال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ضمانتوں کے بارے میں حکومت رہنمایانہ خطوط پر مبنی جی او جاری کرتی ہے تو ضابطہ اخلاق عمل آوری میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی حکومت نے وائیٹ پیپر کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ضمانتوں پر عمل آوری میں سنجیدہ ہو تو اسے 20 فروری سے قبل عملی اقدامات کرنے چاہیئے۔ حکومت اسمبلی میں علی الحساب بجٹ پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ مکمل بجٹ کی پیشکشی کے ذریعہ ضمانتوں پر عمل آوری ممکن ہوپائے گی۔ ہریش راؤ نے کہا کہ مکمل بجٹ کی عدم پیشکشی کے نتیجہ میں ہر شعبہ میں فنڈز کی کمی واقع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو دھان پر اضافی بونس ادائیگی کا وعدہ پورا نہیں ہوا ہے اور حکومت نے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی اعلان نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے کسانوں کو رعیتو بندھو کی اجرائی میں تاخیر نہ کرنے کا بھروسہ دلایا تھا لیکن ابھی تک عملی اقدامات نہیں کئے گئے۔ سابق وزیر فینانس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آروگیہ شری کے تحت 10 لاکھ روپئے تک مفت علاج کی اسکیم کے تحت تاحال استفادہ کنندگان کی تفصیلات جاری کی جائیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کانگریس حکومت نے ریزروبینک آف انڈیا سے 13 ہزار کروڑ قرض حاصل کرنے کی درخواست کی ہے۔ ڈسمبر میں 1400 کروڑ کا قرض حاصل کرنے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگار نوجوانوں کیلئے الاؤنس سے متعلق وعدہ اور جاب کیلنڈر کا تیقن بے فیض ثابت ہوا ہے اور نوجوانوں کو الاؤنس کا انتظار ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ نرسا پور، جنگاؤں، حضورآباد اور سنگاریڈی اسمبلی حلقہ جات میں بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کے بجائے شکست خوردہ امیدواروں کو سرکاری تقاریب میں مدعو کیا جارہا ہے۔ بی آر ایس دور حکومت میں ارکان اسمبلی کو پروٹوکول کے مطابق اہمیت دی گئی۔1