ہنگامہ کے دوران لوک سبھا میں ٹریبونل ریفارم بل پیش، دو قوانین میں ترمیم
نئی دہلی ۔ لوک سبھا میں پیگاسس جاسوسی کیس، کسانوں کا مسئلہ، مہنگائی کے معاملے پر اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوی ہوگئی۔ ایوان کی کارروائی ایک بار ملتوی ہونے کے بعد جب 12 بجے دوبارہ شروع ہوئی تو ترنمول کانگریس، کانگریس، بائیں بازو، شرومنی اکالی دل وغیرہ ایوان کے وسط میں آگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ پریزائیڈنگ چیئرمین کریٹ سولنکی نے ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھوائے اور اراکین سے خاموش رہنے اور اپنی نشستوں پر جانے کی اپیل کی لیکن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس پر مسٹر سولنکی نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کا نام پکارا جنہوں نے ٹریبونل ریفارمز (سٹریم لائننگ اینڈ کنڈیشنز آف سروس) بل 2021 واپس لے لیا اور اس کی جگہ ٹریبونل ریفارمز بل 2021 پیش کیا۔ دریں اثنا کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کاروباری مشاورتی کمیٹی کے قواعد 193 کے تحت بحث پر عدم اتفاق کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ حکومت اکثریت کے ذریعے جمہوریت کو روند رہی ہے اور بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں 193 پر بحث کے لیے اتفاق رائے کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحث چاہتے ہیں۔ لیکن آغاز پیگاسس جاسوسی کیس پر بات چیت کرکے شروع کرنا چاہتے ہیں تبھی مسٹر چودھری کا مائیک بند ہوگیا۔ ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے ٹریبونل ریفارم بل 2021 میں اصلاحات کئے جانے والے مختلف بلوں کے مخصوص ناموں کا ذکر نہیں کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس دوران ہنگامہ آرائی ختم نہیں ہوتے دیکھ کر پریزائیڈنگ چیئرمین نے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ قبل ازیں وقفہ صفر میں ہنگامے کے دوران لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔ نئی دہلی ٹریبونل ریفارم بل 2021آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا جس کا مقصد تقریباً 24ٹریبونلوں اور اس سے متعلقہ قوانین میں ترمیم کرنا اور ان کی جگہ پر ایک ٹریبونل قائم کرنا ہے ۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے 13فروری کو پیش ٹریبونل ریفارم (ریشنائلیزیشن اینڈ کنڈیشنز آف سروسز)بل 2021کو واپس لیا اور اس کی جگہ پر ٹریبونل ریفارم بل۔2021پیش کیا۔ اس بل میں موجودہ 16اپیلیٹ ٹریبونل کو تحلیل کرنے اور ان کے کاموں کو دیگر عدالتی اداروں کو منتقل کرنے کے مقصد سے مختلف قوانین میں ترمیم کا التزام کیا گیا ہے ۔ اس بل میں موویز ایکٹ،1952، کاپی رائٹ ایکٹ، 1957، کسٹمس ایکٹ، 1962، پیٹنٹ ایکٹ، 1970، ایرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا ایکٹ، 1994، ٹریڈ مارکس ایکٹ، 1999، جغرافیکل انڈیکیشنز آف گڈس (رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ، 1999، پلانٹ مختلف اقسام اور فارمرس رائٹس پروٹیکشن ایکٹ، 2001، نیشنل ہائی وے کنٹرول، لینڈ اینڈ ٹریفک ایکٹ، 2002میں ترمیم کرکے مختلف ایکٹوں کے تحت اتھارٹیز یا ٹریبونل کو ضم کرنے کی تجویز ہے ۔ بل میں ٹریبونل میں صدر یا رکن کے طورپر تقرری کی اہلیت کے لئے امیدوار شخص کی کم از کم عمر50برس ہونی چاہئے ۔ صدر اور اراکین کی مدت کار چار سال ہوگی، جو صدر کے لئے 70برس اور اراکین کیلئے 67 سال عمر کے تحت ہوگی۔ حکومت نے 2015میں ٹریبونلز کو ہموار کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔فنانشیل ایکٹ، 2017کے مطابق، سات ٹریبونلز کو فعال یکسانیت کی بنیاد پر ضم کیا گیا تھا اور ان کی کل تعداد 26سے کم ہوکر 19رہ گئی تھی۔