نئی دہلی 16 ڈسمبر (ایجنسیز) ملک کی مختلف ریاستوں میں نافذ ’لو جہاد‘ اور مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے خلاف بنائے گئے قوانین پر سپریم کورٹ نے سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں ان قوانین کو چیلنج کرنے والی متعدد عرضیاں اس وقت زیر التوا ہیں، جن پر آئندہ ماہ مشترکہ سماعت متوقع ہے۔ اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، راجستھان، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں نے ایسے قوانین نافذ کئے ہیں، جن کا مقصد غیر اخلاقی یا زبردستی مذہب تبدیلی کو روکنا بتایا جاتا ہے۔ تاہم ان قوانین کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھائے گئے ہیں اور سماجی و مذہبی تنظیموں نے انہیں عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے۔ اسی معاملے میں آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے قومی صدر جاوید ملک نے سپریم کورٹ میں ایک الگ عرضی داخل کی ہے، جس میں انہوں نے ان قوانین کی کھل کر حمایت کی ہے۔
