مراد آباد:راشد اور سلیم کو گزشتہ 5 دسمبر کو ’لو جہاد‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے پولس نے جیل بھیجا تھا۔ یہ کارروائی اس نے بجرنگ دل کارکنوں کے دباؤ میں اور پنکی کی ماں کے ذریعہ تحریری شکایت کے بعد کیا تھا۔اتر پردیش کے مراد آباد میں گزشتہ دنوں ’پنکی-راشد‘ کی شادی کو ’لو جہاد‘ کا معاملہ ٹھہرا کر کافی طول دیا گیا۔ لڑکی پنکی پولس کے سامنے فریاد کرتی رہی کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور راشد نے اس کے ساتھ دھوکہ نہیں کیا ہے، پھر بھی پولس نے پنکی کو شیلٹر ہوم اور راشد کے ساتھ ساتھ اس کے بھائی سلیم کو جیل بھیج دیا۔ لیکن اب مراد آباد پولس کی بدنامی ہو رہی ہے، کیونکہ عدالت نے پہلے تو پنکی کو سسرال جانے کی اجازت دے دی، اور اب راشد و سلمان کو بھی جیل سے رہائی مل گئی ہے۔راشد اور سلیم کو گزشتہ 5 دسمبر کو ’لو جہاد‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے پولس نے جیل بھیجا تھا۔ یہ کارروائی اس نے بجرنگ دل کارکنوں کے دباؤ میں اور پنکی کی ماں کے ذریعہ تحریری شکایت کے بعد کی تھی، حالانکہ پنکی بار بار کہتی رہی کہ اس پر کسی طرح کی زبردست نہیں کی گئی ہے۔ پولس کے ذریعہ بغیر تحقیقات کے کی گئی اس کارروائی کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تو جج بھی حیران رہ گئے۔ فوری طور پر راشد اور سلمان کی رہائی کا حکم دیا گیا اور 15 دن بعد ایک بار پھر پنکی اور راشد ایک ساتھ رہ پائیں گے۔اس درمیان پنکی کے لیے زندگی بھر کا ایک غم یہ رہ گیا کہ اس کا حمل ضائع ہو گیا ہے۔ پنکی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب راشد گھر آئیں گے تو وہ کس طرح بتائے گی کہ بچہ اب نہیں رہا۔ پنکی کا الزام ہے کہ جب ناری نکیتن میں اسے رکھا گیا تھا تو زبردست انجکشن دیا گیا جس کی وجہ سے اسے پیٹ میں تکلیف ہوئی۔ پیٹ درد جب زیادہ بڑھا تو اسپتال پہنچایا گیا۔ پنکی کا الزام ہے کہ اسے ضلع اسپتال کی خاتون ڈاکٹروں نے کچھ ایسے انجکشن لگائے جس سے اس کا تین مہینے کا حمل ضائع ہو گیا۔حالانکہ ڈاکٹر نرملا پاٹھک نے پہلے کہا تھا کہ پنکی کو بلیڈنگ ضرور ہوئی ہے لیکن اس کا حمل ضائع نہیں ہوا ہے، لیکن الٹراساؤنڈ کی جو تازہ رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں حمل ضائع ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنکی اب پریشان ہے اور اپنے ساتھ ہوئے سلوک پر قانونی کارروائی کرنے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے۔ جیل سے رہائی کے بعد راشد اور سلیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ وہ گھر پہنچ کر پنکی سے بات کریں گے، اور اگر جبراً حمل ضائع کرنے جیسی بات ہوئی تو قانونی لڑائی ضرور لڑیں گے۔