اعداد و شمار کے مطابق یومیہ 60 سے زائد لڑکیوں کا اغواء ، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ
ناگپور، 26 اکتوبر (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر حکومت ریاستوں میں نابالغ لڑکیوں کے اغوا کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ یہ معلومات نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) نے دی ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق، بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں یومیہ اوسطاً 60 سے زیادہ لڑکیوں کو اغوا کیا جاتا ہے ، جس سے ان علاقوں میں بچوں کے تحفظ کی حوالے سے سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں، صرف تین بی جے پی کی برسر اقتدار ریاستوں ، اتر پردیش، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں نابالغ لڑکیوں کے اغوا کے 25,000 سے زیادہ کیس درج کیے گئے ۔ اس کے برعکس کیرالہ، تمل ناڈو، پنجاب، اور جھارکھنڈ جیسی غیر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں اغوا کی مجموعی تعداد نمایاں طور پر کم تھی، جن کی کل تعداد صرف 2,200 کے لگ بھگ تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق، مہاراشٹرا، جس پر بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی اتحاد کی حکومت ہے ، بچوں کے اغوا کے 13,150 واقعات درج ہوئے ، جن میں سے 9,850 لڑکیاں تھیں۔ مدھیہ پردیش میں لڑکیوں کے 9,031 کیس درج کیے گئے ، جب کہ بہار میں 5,485 کیس درج ہوئے ۔ اس کے مقابلے میں تمل ناڈو میں 161، کیرالہ میں 155 اور پنجاب میں 1,329 کیس رپورٹ ہوئے ۔ این سی آر بی کے مطابق، یہ جرائم انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت آتے ہیں، جن میں دفعہ 363 (اغوا)، 365 (غلط طریقے سے قید)، 366 (شادی کے لیے اغوا) اور 369 (چوری کے ارادے سے 10 سال سے کم عمر کے بچوں کا اغوا) شامل ہیں۔ سال بہ سال یہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ 2022 اور 2023 کے درمیان بی جے پی کی حکومت والی بڑی ریاستوں میں اغوا کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ اتر پردیش میں 401، بہار میں 2،489، مہاراشٹرا میں 846، مدھیہ پردیش میں 1،359، اور راجستھان میں 1،058 کیس رپورٹ ہوئے ۔ خاص طور پر اتر پردیش میں پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً دو گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار بی جے پی کی دیرینہ “بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” مہم سے متصادم ہیں، جس کا مقصد لڑکیوں کو تحفظ اور بااختیار بنانا ہے ۔ اگرچہ اس اضافے کے پیچھے وجوہات مختلف ہیں، کارکنان اور اپوزیشن رہنما لڑکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری پالیسی پر توجہ دینے ، بہتر پولیسنگ اور کمیونٹی کی سطح پر مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں، خاص طور پرحساس علاقوں میں۔