راشن مفت،پکوان بس سے باہر
گیس کی قیمتوں میںبے تحاشہ اضافہ سے غریبوں کی زندگی داؤ پر، گذر بسر غیرمعمولی مشکل
یلاریڈی۔/4 مارچ(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) یلاریڈی ڈیویژن کے منڈل سداشیو نگر منڈل مستقر پر پکوان گیاس کی قیمتوں میں اضافہ پر خواتین پکوان کیلئے قدیم طریقہ لکڑیوں پر پکوان کو ترجیح دیتے ہوئے کڑی دھوپ میں لکڑیوں کی خاطر جنگل کا رخ کررہی ہیں۔ ایک ایسی ہی منڈل کی انیتا نامی خاتون نے جنگل سے لکڑیوں کا گٹھا اٹھاکر لا رہی تھی کہ بی آر ایس قائدین راجیشور راؤ، کملاکر راو، گنگادھر، رویندر ریڈی نے خاتون سے راستہ میں بات کرتے ہوئے جنگل سے اتنی دھوپ میں لکڑیوں کو لانے کی وجہ دریافت کی۔ جس پر خاتون انیتا نے بتایا کہ پکوان گیاس کی بے تحاشہ بڑھائی گئی قیمت سے زندگی کا گذر بسر غیر معمولی مشکل ہوگیا ہے، حکومت نے غریب کی زندگی کو محال کرکے رکھ دیا ہے، روزانہ مزدوری کرکے گذارا کرنے والا خاندان گیاس کی اس گراں قیمت کو کس طرح ادا کریگا اور کس طرح اپناپیٹ بھرے گا۔ مرکزی حکومت اسقدر غریب کی زندگی اور اس کی آمدنی سے بے خبر ہے سوچ کر تعجب ہوتا ہے اچھے دن کی آس بتاکر یوں غریبوں کی زندگیوں کا دائرہ تنگ کرنا ٹھیک نہیں۔ قائدین نے بتایا کہ آج غریب خواتین پکوان گیاس سلینڈر کی گراں قیمت ادا کرنے سے قاصر ہوکر جنگل سے لکڑیاں لاکر پکوان کرنے پر مجبور ہوگئیں ہیں لیکن مرکز کو غریب کی کسمپرسی سے کوئی مطلب نہیں، مودی سرکار نے ملک کو گرانی کے دلدل میں ڈھکیل دیا ہے۔ ایسے میں غریب کا گذر بسر نہایت ہی مشکل ہوگیا ہے ملک کی خواتین کو مودی سرکار جنگل تک رخ کرنے پر مجبور کردیا ہے خواتین کو ترقی دینے کا دم بھرنے والی مودی سرکار خواتین کو لکڑیاں لانے کیلئے جنگل کو بھیج رہی ہے۔ گیاس کی گراں قیمتوں نے گھریلو خواتین کو فکر مند کردیا ہے۔ ارزاں فروشی سے مفت چاول سربراہ کرتے ہوئے اسی چاول کو پکانے کیلئے 1155 روپئے گیاس سلینڈر کی قیمت کردینا غریبوں کی زندگیوں کی ساتھ ایک طرح کا بھونڈا مذاق ہی ہے۔ ہم ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں مفت چاول اور گراں گیاس کا رواج ہے، جو غریب کیلئے کسی فکر سے کم نہیں۔ مرکز نے گھریلو خواتین میں ان کے گھریلو بجٹ پر کراری ضرب لگائی ہے جس سے خواتین آج جنگل کو جاکر لکڑیاں لاکر پکوان کرنے تک مجبور ہوگئیں ہیں مرکز کو ہوش کے ناخن لینا ہوگا ورنہ خواتین میں سیلابی انقلاب آسکتا ہے۔