لکھنؤ میں مودی کی موجودگی میں سموسوں کیلئے ہنگامہ بی جے پی کارکنوں میں ہاتھا پائی

,

   

Ferty9 Clinic

لکھنؤ۔ 28 ڈسمبر (ایجنسیز) لکھنؤ سے ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں وزیرِاعظم نریندر مودی کی موجودگی میں منعقدہ ایک سرکاری پروگرام کے دوران نظم و ضبط متاثر ہوتا نظر آیا۔ یہ واقعہ اْس وقت پیش آیا جب سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کی 101ویں یومِ پیدائش کے موقع پر ایک بڑے پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں قومی یادگار کا افتتاح بھی شامل تھا۔پروگرام سے قبل حاضرین میں اسنیکس کے طور پر سموسے تقسیم کیے جا رہے تھے۔ اسی دوران سموسے نہ ملنے پر بعض بی جے پی کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی شروع ہو گئی، جو کچھ ہی لمحوں میں ہاتھا پائی میں تبدیل ہو گئی۔ کئی افراد کرسیوں پر بیٹھے بیٹھے بحث کرتے دکھائی دیے جبکہ کچھ لوگ ایک دوسرے پر ہاتھ اٹھاتے اور دھکم پیل کرتے نظر آئے۔دلچسپ بات یہ رہی کہ ایک جانب وزیرِ اعظم نریندر مودی اسٹیج سے اپنا خطاب جاری رکھے ہوئے تھے جبکہ دوسری جانب پروگرام کے مقام پر سموسوں کیلئے جھگڑا چلتا رہا۔
اس دوران چند افراد کے کرسیوں سے گرنے اور مکے چلنے کے مناظر بھی سامنے آئے۔یہ پورا واقعہ ویڈیو میں قید ہو گیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ بعد ازاں سیکیورٹی اہلکاروں نے مداخلت کر کے صورتحال کو قابو میں کیا۔وائرل ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے طنزیہ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ کسی نے اس واقعے کو ‘‘ون نیشن، ون سموسا’’ قرار دیا تو کسی نے کہا کہ سیاست سے زیادہ سموسا اہم ہو گیا ہے۔ بعض صارفین نے طنزاً اسے ‘‘سموسا برادرہْڈ’’ کا نام بھی دیا ہے۔ادھر یہ الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں کہ پروگرام کے اختتام کے بعد شہر میں سجاوٹ کے لیے رکھے گئے پھولوں کے گملے بھی کچھ افراد اپنے ساتھ لے گئے۔یہ واقعہ اس وقت سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے اور عوامی پروگراموں میں نظم و ضبط، سیکیورٹی اور انتظامی تیاریوں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔