لکھنؤ میں کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر فضل بھی کورونا کا شکار

   

لکھنؤ : اترپردیش میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر برادری بھی محفوظ نہیں رہی ہے۔ ڈاکٹر فضل کریم کارڈیالوجسٹ کوویڈ ۔ 19 کے تازہ شکار بنے۔ ایراز لکھنؤ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے وابستہ 46 سالہ ڈاکٹر 9 اپریل کو کورونا پازیٹیو پائے گئے تھے جس کے بعد اُنھوں نے ہوم آئسولیشن اختیار کیا۔ بعد میں انھیں اُسی اسپتال میں شریک کیا گیا جہاں وہ خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ آخرکار اُن کی بگڑتی حالت برین اسٹروک کا موجب بنی اور وہ جانبر نہ ہوسکے۔ ڈاکٹر کریم کے پسماندگان میں اُن کی والدہ، اہلیہ اور 3 بچے شامل ہیں۔ ڈاکٹر کریم کی والدہ بھی کورونا سے متاثر ہوئی تھیں لیکن وہ خوش قسمت رہیں کہ صحت یاب ہوگئیں۔ اترپردیش میں کورونا کی بدترین صورتحال کے باوجود چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی حکومت حقیقی حالات پر پردہ ڈالنے کی مسلسل کوشش کررہی ہے۔ چیف منسٹر نے یہاں تک دھمکایا ہے کہ اگر کوئی ریاست میں آکسیجن کی قلت کے بارے میں دعویٰ کرے تو اُس کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ ڈاکٹر کریم کے ساتھ ڈاکٹر فریدی نے کہاکہ اُن کی برادری نہایت مخلص کارڈیالوجسٹ سے محروم ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر کریم اپنے مریضوں کے لئے دن ہو یا رات ہمیشہ دستیاب رہنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ دارالحکومت لکھنؤ کے ساتھ ساتھ یو پی کے متعدد شہروں میں کورونا کی بدترین صورتحال ہے۔ ہر روز نئے کیسوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ جس کے ساتھ اموات میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کئی دواخانوں میں آکسیجن کی قلت ہے بلکہ یہ تو پورے ملک کی صورتحال بن چکی ہے۔ دیکھنا ہے اترپردیش کو آکسیجن کی سپلائی ہونے تک ریاست میں کورونا کی کیا صورتحال ہوجاتی ہے۔