لیبیا کے وزیر داخلہ عہدہ سے برطرف ، صدارتی کونسل کے روبرو پیشی

   

قاہرہ ۔لیبیا کی نیشنل ایکورڈ حکومت (جی این اے ) کے وزیر اعظم فیاض سراج نے ملک کے مغربی حصے میں ہونے والے مظاہروں کے دوران وزیر داخلہ فتی باشاگھا کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے ۔ جی این اے نے ایک بیان جاری کرکے اس کی اطلاع دی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ بشاگھا کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جاتا ہے ۔ جی این اے نے کہا کہ مسٹر بشاگھا کو جلسوں پر ان کے تبصرے اور مظاہروں کے دوران نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر انھیں ان کے عہدے سے ہٹایا جارہا ہے ۔نائب وزیر داخلہ خالد احمد مجین کو قائم مقام وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ موجودہ حکومت کے استعفے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے طرابلس اور دیگر شہروں میں مظاہرے جاری ہیں۔یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ لیبیا میں وفاق حکومت کی صدارتی کونسل نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب جاری فیصلے میں وزیر داخلہ فتحی علی باشا آغا کو کام سے روک دینے کا اعلان کیاگیا تھا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آغا کو 72 گھنٹوں کے اندر صدارتی کونسل کے سامنے انتظامی تحقیقات کے لیے پیش کیا جائے۔ وزیر داخلہ سے مظاہروں کے لیے اجازت نامے جاری کرنے، مظاہرین کے لیے مطلوبہ تحفظ فراہم کرنے اور مظاہروں سے متعلق بیانات جاری کرنے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ یہ مظاہرے گذشتہ ہفتے کے دوران دارالحکومت طرابلس اور دیگر شہروں میں ہوئے تھے۔تاہم العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق حکومت کے وزیر داخلہ فتحی علی باشا آغا کو کام سے روک دینے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے وفاق حکومت کے سربراہ فائز السراج کا تختہ الٹنے کی کوشش کے واسطے منصوبہ بندی کی۔ یہ منصوبہ بندی خالد المشری اور الاخوان تنظیم کے ساتھ رابطہ کاری سے کی گئیوزیر داخلہ پاشا آغا نے اپنے ساتھ تحقیقات پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ پوچھ گچھ کا سیشن اعلانیہ اور میڈیا کوریج کے ساتھ ہو۔دوسری جانب زمینی صورت حال میں لیبیائی ملیشیاؤں نے جمعے کی شام طرابلس میں اکٹھا ہونے کی کوشش کرنے والے مظاہرین کے گروپ پر فائرنگ کر دی۔وفاق کی تشکیلوں نے چھاپوں کی کارروائیاں کر کے متعدد کارکنان کو پکڑ لیا۔ ان افراد نے طرابلس میں مظاہرے کے لیے سڑکوں پر آنے کی کوشش کی تھی۔اسی طرح دارالحکومت میں سیکورٹی چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں جہاں نقاب پوش افراد پیدل چلنے والے افراد کو روک کر ان کے موبائل فون کی تلاشی لیتے ہیں۔لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں جمعہ کے روز مظاہرین اور عوام تحریک میں شریک افراد نے اپنے مطالبات کے پورے ہونے تک پر امن احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے پر زور دیا۔ تاہم ساتھ ہی یہ باور کرایا گیا ہے کہ مظاہرین کرفیو کی پابندی کریں گے۔ یہ پابندی خوف کے سبب نہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے واسطے ہو گی۔عوامی تحریک نے ایک بیان میں وفاق حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے گولیاں برسائیں اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف تشدد کا راستہ اپنایا۔ اس دوران وفاق حکومت کے زیر انتظام مسلح ملیشیاؤں نے طرابلس میں الشہداء اسکوائر اور وہاں آنے والے تمام مرکزی راستوں پر پر درجنوں گاڑیاں کھڑی کر دیں۔