ماؤسٹ نظریہ رکھنے پرایذا رسانی نہیں دی جاسکتی : کیرالا ہائیکورٹ

   

کوچی۔11جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) محض ماؤسٹ نظریہ رکھنے پر کیرالا پولیس نے 2014ء میں ایک شخص کو حراست میں لیا تھا جس پر عدالت نے غیر قانونی حراست کے باعث اس شخص کو ایک لاکھ روپئے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا ۔ اس فیصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے چیف جسٹس کیرالا ہائیکورٹ رشیکیش رائے اور جسٹس اے کے جیاکرن بمیار پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی شخص کو محض ماؤسٹ نظریات رکھنے پر اذیت رسانی نہیں دی جاسکتی ۔ سابق ہائیکورٹ جج کے بیٹے شیام بالا کرشنن کو ایک لاکھ روپئے معاوضہ کی ادائیگی کے خلاف ریاستی حکومت نے اپیل دائر کی تھی لیکن ڈیویژن بنچ نے فیصلہ میں کہا کہ تمہید خود ہندوستانی عوام کی آزادی خیال ، عقائد اور عبادت کی آزادی کی ضمانت دیتی ہے۔ چنانچہ شخصی آزادی دفعہ 21کے تحت کوئی بھی شخص اپنی پسند کے نظریہ کو اپناسکتی ہے۔