ماؤنواز رابطہ کے الزام کے تحت عثمانیہ یونیورسٹی کے پروفیسر گرفتار

   

چہارشنبہ تک ایف آئی آر اور گرفتاری کا تمام ریکارڈ پیش کرنے پولیس ہائیکورٹ کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 19 ؍ جنوری (پی ٹی آئی) عثمانیہ یونیورسٹی کے ایک اسوسی ایٹ پروفیسر سی کاسیم کی ماؤ نوازوں سے مبینہ رابطوں کے الزام کے تحت گذشتہ روز گرفتاری کے ایک دن بعد آج اتوار کو تلنگانہ ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا جہاں ان کا بیان قلمبند کیا گیااور عدالت عالیہ نے پولیس کو ہدایت کی کہ ان کے خلاف ایف آئی آر اور کیس ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے ۔ پروفیسر سی کاسیم کی مبینہ غیر قانونی حراست کو چیالنج کرتے ہوئے دائرکردہ درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آر ایس چوہان نے ان (سی کاسیم)کا بیان قلمبند کیا اور پولیس کو ہدایت کی کہ ان کے خلاف ثبوتوں کے بشمول تمام تفصیلات 23 جنوری تک پیش کئے جائیں ۔ سیول لبرٹیز کمیٹی تلنگانہ یونٹ کے صدر گڈم لکشمن کی طرف سے دائر کردہ خصوصی درخواست پر فوری سماعت کے بعد چیف جسٹس چوہان نے ہفتہ کے روز پولیس کو ہدایت کی تھی کہ پروفیسر کاسیم کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی تھی ۔ سدی پیٹ ڈسٹرکٹ پولیس کمشنر ڈی جوئل نے پی ٹی آئی سے کہا کہ عدالت نے اس ایف آئی آر کے ضمن میں معلومات طلب کئے ہیں جن کے ذریعہ کاسیم کو گرفتار کیا گیا تھا اور جن سے ان کے خلاف پہلے زیرتصفیہ دیگر پانچ مقدمات کے موقف سے تعلق ہے ۔ 46 سالہ اسوسی ایٹ پروفیسر کاسیم عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ تلگو سے وابستہ ہیں جنہیں ہفتہ ان کے گھر کے تلاشی کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں قانونی تحویل میں دے دیا گیا ۔