مائیکرو ایریگیشن فنڈس پر توجہ مرکوز ہوگی ! ۔ عام آدمی کو ٹیکس میں راحت دینے کارپوریٹ سیکٹر کا زور

   

بجٹ 2020 کا حلوہ
مائیکرو ایریگیشن فنڈس پر توجہ مرکوز ہوگی ! ۔ عام آدمی کو ٹیکس میں راحت دینے کارپوریٹ سیکٹر کا زور
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : بجٹ 2020 کے دستاویزات کی اشاعت شروع ہونے کے موقع پر وزارت فینانس کی جانب سے حلوہ تقریب منعقد کی جاتی ہے ۔ اس مرتبہ بھی حلوہ تقریب کا انعقاد عمل میں آیا جس میں مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن ، مملکتی وزیر فینانس انوراگ سنگھ ٹھاکر ، فینانس سکریٹری ، اقتصادی مشیر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی ۔ آپ کو بتادیں کہ وزیر فینانس نرملا سیتارامن یکم فروری کو 11 بجے مرکزی بجٹ پیش کریں گی ۔ جہاں تک حلوہ تقریب کا سوال ہے یہ ملک کی روایت رہی ہے کہ بجٹ سے پہلے نارتھ بلاک میں منعقد کی جاتی ہے ۔ دراصل ایک بڑی سی کڑھائی میں حلوہ تیار کیا جاتا ہے اور وزارت فینانس کے تمام اسٹاف میں اس کی تقسیم عمل میں آتی ہے ۔ یہ ایسے ارکان عملہ ہوتے ہیں جو حلوہ تقریب کے بعد وزارت کے دفتر میں ہی مقیم رہتے ہیں ۔ لوک سبھا میں بجٹ پیش کئے جانے تک وہ اپنے ارکان خاندان سے بھی ملاقات نہیں کرسکتے ۔ انہیں اپنے قریبی رشتہ داروں سے فون پر اور مواصلات کے دیگر ذرائع کے توسط سے بھی رابطہ کی اجازت نہیں ہوتی ۔ ای میل بھیجنے کی بھی انہیں اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔ ان اقدامات کا مقصد مرکزی بجٹ کے بارے میں تفصیلات کے افشاء کو روکنا ہے ۔ اس مرتبہ یہ بجٹ ایک ایسے وقت پیش کیا جارہا ہے جب کہ ملک کی معیشت سست روی کا شکار ہوگئی ہے ۔ صنعتی ادارے اس بات کے خواہاں ہیں کہ حکومت عام آدمی کو ٹیکس سے راحت دے جس کے نتیجہ میں ان کے جو پراڈکٹس رک گئے ہیں وہ فروخت کیے جاسکیں ۔ ایک بات ضرور ہے کہ فی الوقت مودی حکومت بجٹ سے کہیں زیادہ ملک کی موجودہ صورتحال سے پریشان ہیں ۔ خاص طور پر سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر سے پیدا شدہ بحران نے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں اور عالمی سطح پر بھی ملک کا امیج متاثر ہوا ہے ۔ بجٹ کے بارے میں یہی کہا جارہا ہے کہ اس بجٹ میں حکومت مائیکرو ایریگیشن فنڈس پر توجہ مرکوز کرے گی ۔ سال 2017 میں اس وقت کے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے پردھان منتری کرپشی سینچائی یوجنا کے تحت NABARD کے ساتھ ایک اہم ترین مائیکرو ایریگیشن فنڈ کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد پانی کے ہر ایک قطرہ سے زیادہ سے زیادہ فصل اگانے کو یقینی بنانا تھا ۔ اس کے لیے سال 2018 کے لیے 5000 کروڑ روپئے منظور کئے گئے اور خاص طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کو ملحوظ رکھا گیا جن کے نتیجہ میں کچھ علاقوں میں خشک سالی اور بعض علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی تھی ۔ امید ہے کہ مجوزہ بجٹ میں ایک نیا کارپس اس اسکیم کے لیے مختص کیا جائے گا ۔ یہاں ایک اور سوال پیدا ہورہا ہے کہ اس مرتبہ بجٹ میں اقلیتوں کے لیے کون سے نئے اعلانات کیے جائیں گے ؟ ان کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا بھی یا نہیں ؟ ۔۔