مالدیپ میں اسرائیلی شہریوں کے داخلہ پر پابندی لگا دی گئی

,

   

فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ جنگ کے خلاف بطور احتجاج فیصلہ
مالے : مالدیپ نے فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ جنگ کے خلاف بطور احتجاج اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔میڈیا کے مطابق مالدیپ کے صدارتی دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اسرائیلی پاسپورٹ ہولڈرز کے داخلے پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کابینہ نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے سے متعلق قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔صدراتی دفتر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ فلسطینیوں کی امدادی مہم کے لیے مالدیپ کے صدر محمد معیزو خصوصی نمائندہ بھی تعینات کریں گے۔خیال رہے مالدیب نے اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر 1990 میں بھی پابندی لگائی تھی جو کہ 2010 میں ہٹا لی گئی تھی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا کام شروع کیا گیا۔تاہم اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی کوششیں اس وقت ختم ہوگئی جب 2012 میں محمد ناشید کی حکومت ختم کی گئی۔غزہ جنگ کی شروع ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتیں اور حکومتی اتحادی صدر پر اسرائیلی شہریوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران ملک میں اسرائیلی شہریوں کی آمد میں 88 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔اس دوران کل 528 اسرائیلی شہریوں نے مالدیپ کا دورہ کیا۔اسرائیلی شہریوں کے مالدیپ میں داخلہ پر پابندی کے جواب میں اسرائیل کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ مالدیپ نہ جائیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جو اسرائیلی شہری مالدیپ میں ہیں وہ ملک چھوڑنے پر غور کریں کیونکہ اگر وہ کسی مشکل میں پھنس گئے تو حکومت کے لیے ان کی مدد کرنا مشکل ہوجائے گا۔ غزہ پر جاری اسرائیلی حملے میں اب تک 36 ہزار 439 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں غالب اکثریت خواتین اور بچوں کی ہیں۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا کے کئی ممالک میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امریکہ کی کئی یونیورسٹیز میں طلباء کی جانب سے بھی غزہ میں اسرائیلی کی بمباری اور اس کے حملوں میں معصوم بچوں اور خواتین کی ہلاکت پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا جارہا ہے ۔