بعض اضلاع میں کئی استفادہ کنندگان کو ہنوز رقم عدم وصول
حیدرآباد ۔ 26 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : آسرا اسکیم کے تحت عمر رسیدہ اشخاص ، بیوہ خواتین ، بیڑی ورکرس ، ایڈس کے مریضوں ، تاڑی تاسندوں اور فلیریا مریضوں کو پنشنس کی تقسیم میں مالیاتی مسائل کے باعث بعض مقامات پر ایک ماہ سے زیادہ کی تاخیر ہورہی ہے ۔ جب کہ باقی مقامات پر یہ پنشنس ہر ماہ کے پہلے ہفتہ کے بجائے تیسرے یا چوتھے ہفتہ میں دئیے جارہے ہیں ۔ اسے معاشی سست روی کے باعث مالیاتی بحران سے منسوب کیا جارہا ہے ۔ ریاست تلنگانہ میں 39.41 لاکھ سے زیادہ پنشنرس ہیں ۔ کئی مقامات پر ماہ اکٹوبر کا پنشن ہنوز تقسیم نہیں کیا گیا ۔ بعض اضلاع میں ماہ نومبر کا پنشن اب تقسیم کیا جارہا ہے ۔ اضلاع محبوب نگر اور نارائن پیٹ میں ماہ اکٹوبر کا پنشن اب دیا جارہا ہے ۔ جگتیال ڈسٹرکٹ میں نومبر کے لیے پنشن 20 دسمبر سے تقسیم کیا جارہا ہے ۔ اضلاع یادادری ، سنگاریڈی اور نظام آباد میں ماہ نومبر کی تقسیم ابھی شروع نہیں ہوئی ۔ اضلاع منچریال اور میدک میں ماہ نومبر کے پنشن کی تقسیم کا آغاز ہوا ہے ۔ حالانکہ وقار آباد ڈسٹرکٹ کو پنشن کی رقم جاری کی گئی ہے لیکن یہ رقم ابھی آسرا پنشنرس کے بینک اکاونٹس میں کریڈٹ نہیں کی گئی ۔ سدی پیٹ ڈسٹرکٹ میں ماہ نومبر کے پنشن کی تقسیم دو دن قبل شروع کی گئی ۔ ٹی آر ایس حکومت نے آسرا پنشنس اسکیم کو ایک وقار کے معاملہ کے طور پر شروع کیا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے کابینی رفقاء کہتے ہیں کہ یہ ایک باوقار اسکیم ہے اور اس کے تحت پنشن حاصل کرنے والے پنشنرس کی تعداد کی ملک میں مثال نہیں ملتی ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ آسرا پنشنرس ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خطوط پر پابندی سے پنشن حاصل کرتے ہیں ۔ 2014 کے انتخابات کے بعد ٹی آر ایس نے آسرا اسکیم کے تحت غریبوں کے مختلف زمروں کے لیے ماہانہ 1000 روپئے اور معذورین کو 1500 روپئے پنشن دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ دوسری مرتبہ برسر اقتدار آنے کے بعد ٹی آر ایس حکومت نے معذورین کے لیے 3,016 روپئے اور دوسروں کے لیے 2016 روپئے تک اس رقم میں اضافہ کیا ۔ ریاستی حکومت کو اس کے لیے سالانہ 878کروڑ روپئے اور 10 ہزار کروڑ روپئے کے اخراجات ہوتے ہیں ۔ چونکہ پنشن رقم میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ استفادہ کنندگان ہر ماہ کے پہلے ہفتہ میں پنشن کی وصولی کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں لیکن گذشتہ کئی ماہ سے رقم کے مسئلہ کی وجہ حکومت پابندی سے پہلے ہفتہ میں پنشن سربراہ نہیں کرپارہی ہے اور استفادہ کنندگان کو کئی اضلاع میں ایک یا دو ماہ مزید انتظار کرنا پڑرہا ہے ۔۔