نچلی عدالت کے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کی گزارش، آج دوبارہ سماعت
ممبئی: 17 ستمبر ( یو این آئی ) مالیگاؤں 2008بم دھماکہ مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت سے بری کئے گئے تمام ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور سمیر کلکرنی کے خلاف داخل پٹیشن پر آج لگاتار دوسرے روز بامبے ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران بم دھماکہ متاثرین نثار احمد حاجی سید بلال، شیخ لیاقت محی الدین، شیخ اسحق شیخ یوسف، عثمان خان عین اللہ خان، مشتاق شاہ ہارون شاہ اور شیخ ابراہیم شیخ سپڑوکی جانب سے ایڈوکیٹ متین شیخ اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے اہم کاغذات داخل کئے جسے عدالت نے اپنے ریکارڈ پر لیتے ہوئے وکلاء کو کہاکہ ابھی بھی عدالت کو تھوڑا کنفیوزن ہے لہذا کل اس تعلق سے مختصر خاکہ بناکر عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عرض گذار کا بم دھماکہ میں ہلاک ہونے والے سے کیا رشتہ ہے اور کیا اس کی گواہی عدالت میں ہوئی تھی اس کی تفصیلات مختصر میں تحریر کی جائے ۔ چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ چند شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڑ بتایا کہ گزشتہ کل عدالت کی جانب سے طلب کی گئی معلومات کو انہوں یکجا کیا ہے نیز وہ عدالت کی ہدایت پر اس معلومات کو مزید مختصر کرکے عدالت میں پیش کردیں گے ۔ عدالت نے اس مقدمہ کی مزید سماعت کل کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ گذشتہ کل چیف جسٹس نے زبانی تبصرہ کرتے ہو ئے کہا تھا کہ بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمہ میں کسی کو بھی اپیل داخل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی لہذا پہلے عدالت کو یہ بتایا کہ جائے کہ عرض گذاروں کا اس مقدمہ سے کیا تعلق ہے۔ واضح رہے کہ بم دھماکہ میں ہلاک ہونے والے چھ مہلوکین کے ورثا ء نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی )قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی ہے جس کا نمبر 919/2025 ہے ۔ بم دھماکہ متاثرین نے ہائی کورٹ سے گذارش کی ہے کہ وہ نچلی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرکے ملزمین کو بم دھماکہ میں ملوث ہونے کے سنگین الزاما ت کے تحت سزا دے ۔ عیاں رہے کہ خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر،اجے راہیکر، میجر رمیش اپادھیائے ، سمیر کلکرنی، کرنل پروہت، سوامی سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر اونکار چتروید کو 31 جولائی 2025 کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کردیا تھا۔اس مقدمہ میں کل 323 سرکاری گواہان اور 8 دفاعی گواہان نے اپنے بیانات کا خصوصی عدالت میں اندراج کرایا تھا۔ دوران گواہی 39 سرکاری گواہان اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے جس کی بنیاد پر عدالت نے ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا۔