مالی سال 2020 کے دوران محصولات کی وصولی میں کمی کا امکان

   

حکومت ہند کا مقرر کردہ نشانہ نا مکمل ، ٹیکس بلس میں عدم اضافہ پر صورتحال مزید خراب ہونے کا امکان
حیدرآباد۔22 نومبر(سیاست نیوز) مالی سال 2020کے دوران محصولات کی وصولی میں کمی ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ ہے اور کہا جار ہاہے کہ اس مالی سال کے دوران 3.7لاکھ کروڑ یا 1.7جی ڈی پیکی گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کا امکان ہے جو کہ ملک کی معیشت کو ایک اور بڑا نقصان تصور کیا جا رہاہے ۔بتایاجاتا ہے کہ ریاستوں کو دیئے گئے نشانہ میں 2.4فیصد کی ریکارڈ گراوٹ کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگایا جار ہاہے کہ آئندہ مالی سال کے ٹیکس بلوں میں بھاری گراوٹ ریکارڈ کی جائے گی اور اس کا راست اثر ملک کی معیشت اور فلاحی اسکیمات پر مرتب ہوگا کیونکہ ملک میں ٹیکس آمدنی کے ذریعہ ترقیاتی کام اور فلاحی کام انجام دیئے جاتے ہیں اور ان کاموں کی انجام دہی کیلئے لازمی ہے کہ ان کاموں کے لئے درکار بجٹ موجود رہے۔ حکومت ہند کی جانب سے ملک کی تمام ریاستوں کو جو نشانہ ٹیکس وصولی کا دیا گیا تھا اس نشانہ کی عدم تکمیل کے اشارے ملنے لگے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ اگر آئندہ تین تا چار ماہ کے دوران ٹیکس بلوں کی تعداد اور رقومات میں اضافہ نہیں ہوتا ہے تو ایسی صورت میں حالات مزید ابتر ہوسکتے ہیں۔ جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہ کے دوران ملک کی 18 ریاستوں میں ٹیکس بلوں میں 3.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد اس میں کوئی اضافہ ریکارڈ نہیں کیا گیا اور نہ ہی مستقبل قریب میں اضافہ کے امکانات ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سے مالی سال 2021-22کے دوران ٹیکس وصولی میں 14 فیصد کے اضافہ کے سلسلہ میں دی جانے والی ضمانت کے متعلق کہا جا رہاہے کہ حکومت کی اس ضمانت کو اگر موجود ہ حالات کے تناظر میںدیکھا جائے تو ایسا ممکن نہیں ہے لیکن حکومت کی جانب سے اگر آئندہ دو بجٹ کے دوران کوئی مراعات کے اعلانات کئے جاتے ہیں اور بیرونی راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صور ت میں یہ ممکن ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ماہرین معاشیات کے علاوہ ملک کے سرکردہ آئی ٹی ماہرین کی جانب سے بھی اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں کیونکہ ٹیکس وصولی میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ ملک کے صنعتی اداروں کی صورتحال کی عکاس ثابت ہوتی ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے صنعتی و تجارتی پالیسیوں میں بڑی تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے جو کہ حکومت کے محکمہ فینانس اور کامرس و صنعت کی ذمہ داری ہے اگر ان محکمہ جات کی جانب سے اصلاحات لاتے ہوئے صنعتکاروں اور تاجرین کو راحت فراہم کی جاتی ہے تو حالات بدل سکتے ہیں۔