مانسون کی قبل از وقت آمد، کیرالہ میں زبردست بارش

,

   

دہلی، ممبئی سمیت ملک کے کئی شہروں میں الرٹ جاری‘اچھی فصلوں کا امکان
نئی دہلی:24؍مئی ( ایجنسیز )ہندوستان میں مانسون نے مقررہ وقت سے آٹھ دن پہلے ہی کیرالہ میں دستک دے دی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ گزشتہ 16 برسوں میں مانسون کی سب سے جلد آمد ہے۔ عام طور پر کیرالہ میں مانسون یکم جون کو داخل ہوتا ہے تاہم اس بار 23 مئی کو بارش کا آغاز ہو گیا۔ اس سے قبل 2009 اور 2001 میں بھی اتنی جلدی مانسون آیا تھا جبکہ 1918 میں ریکارڈ کے مطابق مانسون نے 11 مئی کو ہی کیرالہ میں قدم رکھا تھا۔دوسری جانب مانسون کی آمد میں سب سے زیادہ تاخیر 1972 میں ہوئی تھی جب 18 جون کو بارش کا آغاز ہوا۔ گزشتہ 25 برسوں میں سب سے دیر سے مانسون 2016 میں 9 جون کو آیا تھا۔ محکمہ موسمیات نے کیرالہ کے کئی اضلاع کیلئے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے جہاں اگلے 24 گھنٹوں میں 20 سینٹی میٹر سے زیادہ بارش متوقع ہے جبکہ دیگر اضلاع میں اورنج اور یلو الرٹس جاری کیے گئے ہیں۔ملک کے دیگر حصوں میں بھی موسم کی کروٹ دکھائی دے رہی ہے۔ دہلی، نوئیڈا، گڑگاؤں اور غازی آباد سمیت شمالی ہند کے کئی علاقوں میں گزشتہ دنوں تیز آندھی اور بارش دیکھی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی کونکن، گوا اور عرب سمندر کے مشرقی وسطی علاقے میں کم دباؤ کا نظام بنا ہوا ہے جس کے باعث کونکن کے کئی علاقوں میں اگلے تین دن کیلئے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ رائے گڑھ اور رتناگیری میں شدید بارش کا امکان ہے جبکہ ممبئی، تھانے، پالگھر، سندھودرگ، پونے اور ستارا میں اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مانسون کے وقت پر آغاز سے زراعت خاص طور پر خریف فصلوں کیلئے امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ دھان، دالیں، تیل والے بیج، کپاس اور سبزیاں وقت پر بوئی جا سکیں گی جس سے دیہی معیشت کو تقویت ملے گی اور غذائی تحفظ بھی یقینی ہوگا۔ البتہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مانسون کی کامیابی کا دار و مدار اس کی تسلسل اور پورے ملک میں یکساں بارش پر ہے۔اگر مانسون جولائی کے وسط تک شمالی و وسطی ہندوستان تک برابر انداز میں پہنچتا ہے تو نہ صرف فصلوں کی پیداوار بڑھے گی بلکہ مہنگائی پر قابو پانے اور معیشت کو سہارا دینے میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم اگر بارش غیر متوازن رہی یا کہیں زیادہ و کہیں کم ہوئی تو ابتدائی فائدے بے اثر ہو سکتے ہیں۔