ماں اور 4 بہنوں کا قاتل نوجوان ارشد مرتد نکلا

   

لکھنؤ(یوپی): لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں اپنی ماں اور چار بہنوں کو قتل کرنے کے بعد 24 سالہ شخص ارشد نے ایک ویڈیو بنائی، جس میں اس نے قتل سے متعلق صفائی دینے کی کوشش کی، جس سے ظاہر ہوتا ہیکہ وہ ایک مرتد شخص تھا جو اپنا مذہب تبدیل کرکے ہندو ہونا چاہتا تھا۔ اس نے زمینی جھگڑے کو لیکر مسلمانوں کے خلاف غیرضروری بکواس کی اور بے بنیاد الزامات عائد کئے۔ارشد نے الزام لگایا کہ ان کے آبائی شہر بدایوں میں پڑوسیوں نے ان کے گھر پر قبضہ کیا اور اس کی بہنوں کو بیچنا چاہتے ہیں۔ ویڈیو میں وہ کبھی کہہ رہا ہیکہ محلہ والے اس کے گھر پر قبضہ کرنا چاہتے تھے اور کبھی کہہ رہا ہیکہ اسے مارکر اس کی بہنوں کو بیچنا چاہتے تھے اور کبھی کہہ رہا ہیکہ وہ اس کے گھر میں مندر تعمیر کرنے کی مخالفت کررہے تھے۔ویڈیو میں ارشد کہہ رہا ہیکہ ’میں نے بجرنگ دل اور دیگر ہندو تنظیموں سے رابطہ کیا لیکن کسی نے مدد نہیں کی، میں ہندو مذہب اختیار کرنا چاہتا تھا اور اپنے گھر میں مندر بنانا چاہتا تھا۔ ارشد نے ویڈیو میں مودی اور یوگی کی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ’آپ مسلمانوں کیساتھ جو کررہے ہو وہ صحیح کررہے ہو‘۔ارشد نے یوگی سے انصاف کی اپیل کی۔ اس نے کئی لوگوں کو بھی مبینہ طور پر ذمہ دار قرار دیا۔ اس نے کچھ لوگوں کے نام بھی لئے جن میں ’رانو، آفتاب، علیم خان، سلیم، عارف، احمد اور اظہر و دیگر شامل ہیں، ان پر بے بنیاد الزام عائد کیا کہ وہ لڑکیاں بیچتے ہیں۔ اس نے پولیس پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور میرے والد کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں ڈپٹی کمشنر آف پولیس، سنٹرل لکھنؤ، روینہ تیاگی نے کہا کہ یہ قتل ہوٹل شرنجیت میں کئے گئے۔ ملزم کی شناخت ارشد کے طور پر ہوئی ہے، اس نے مبینہ طور پر اپنے ہی خاندان کے پانچ افراد کو قتل کردیا۔ اس بھیانک فعل کے بعد، مقامی پولیس نے ملزم کو جائے وقوعہ سے گرفتار کرلیا۔

ارشد نے کہا کہ کہا کہ خاندان امن سے رہنے کے لیے مذہب تبدیل کرنا چاہتا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتے ہوئے ارشد نے کہا کہ ‘‘ہم نے مدد کے لیے بہت سے لوگوں سے رابطہ کیا، لیکن انہوں نے ہماری مدد نہیں کی۔ اب میری بہنیں مر رہی ہیں اور میں کچھ ہی دیر میں مر جاؤں گا لیکن ہندوستان میں کسی بھی خاندان کو ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس نے کہا کہ ’میں یوگی آدتیہ ناتھ سے ہاتھ جوڑ کر انصاف کی درخواست کرتا ہوں، ہمیں زندگی میں انصاف نہیں ملا، کم از کم موت کے بعد تو انصاف دو، ان کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے، ان کا تعلق لیڈروں اور پولیس سے ہے، انہوں نے ہمارے آدھے پلاٹ پر قبضہ کر لیا اور دوسرے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے‘۔ ارشد نے یہ بھی کہا کہ ان کی زمین پر ایک مندر بننا چاہیے اور ان کا سامان کسی یتیم خانے کو عطیہ کرنا چاہیے تاکہ ہماری روحوں کو سکون ملے۔

’’جیسے ہی یہ خبر عام ہوئی، گودی میڈیا سے لیکر ہندوتوا شدت پسند بھی میدان میں کود پڑے اور مخالف اسلام پروپگنڈہ پھیلانے کیلئے سرگرم ہوگئے۔ گودی میڈیا میں اس معاملہ کو خوب اچھالا جارہا ہے جبکہ ہندوتوا شدت پسند سوشل میڈیا پر ارشد کے ویڈیو کو بڑے پیمانہ پر شیئر کرکے نفرت پھیلانے کے مشن میں لگے ہوئے ہیں۔