غزہ: غزہ کے زخموں سے بھرے ہوئے کھنڈرات میں، ہر طرف تباہی اور المیہ کی ایسی کہانیاں بکھری ہوئی ہیں کہ دل کو چیر کے رکھ دیتی ہیں۔ انہی المناک داستانوں میں ایک ننھے فلسطینی زین کی درد بھری کہانی بھی شامل ہے، جس کا دکھ اس کے چھوٹے سے دل میں بھرا ہوا ہے اور اس کی ہر سانس میں ماں کی جدائی کا غم بسا ہوا ہے۔دو ماہ قبل، جب النصیرات کیمپ پرظالمانہ اسرائیلی بمباری نے قیامت ڈھا دی، تو زین کی ماں اس ظلم کی بھینٹ چڑھ گئی۔ زین بھی اس بمباری میں زخمی ہوگیا، لیکن جسمانی زخم سے زیادہ اس کے دل پر ماں کی جدائی کا زخم تھا جو بھرنے کا نام نہیں لیتا۔ اب وہ ہر رات ماں کی قبر سے لپٹ کر سونے کی کوشش کرتا ہے۔
، اپنی ماں کی گود کی محبت کو یاد کرتے ہوئے۔غزہ کی اس جنگ میں بچوں نے جس شدت کے ساتھ درد اور صدمے کو جھیلا ہے، شاید ہی کوئی اور سمجھ سکے۔ ہزاروں بچوں سے ان کا بچپن چھین لیا گیا، ہزاروں کو یتیمی کے اندھیرے میں دھکیل دیا گیا، اور بے شمار معصوم جانیں ہمیشہ کے لیے خاموش کر دی گئیں۔ غزہ کے ان بچوں کی درد بھری زندگی میں کوئی سکون نہیں، بس دکھ، تکلیف اور محرومی کا سفر ہے۔زین بھی ان بچوں میں سے ایک ہے جسے صہیونی اسرائیلی فوج کی وحشت نے ناقابل بیان صدمے دیے۔ زین نے اپنی ماں کو نصیرات کیمپ میں کھو دیا تھا اور اس دن کے بعد سے وہ اپنی ماں کے بغیر زندگی کو بوجھ سمجھنے لگا ہے۔ صحافی صالح الجعفراوی نے انسٹاگرام پر زین کی ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ اپنی ماں کی قبر پر لیٹا دکھائی دیتا ہے۔ الجعفراوی نے زین سے پوچھا، ‘‘بیٹا، تم یہاں کیوں سوتے ہو؟’’ زین نے معصومیت سے جواب دیا، ‘‘میں اپنی ماں کی گود میں سونا چاہتا ہوں۔’’