تلنگانہ ریاست گیر سطح پر آئندہ وائرس کے قہر کا اشارہ : ہومی بھابھا نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی تحقیقی رپورٹ
حیدرآباد۔8جون(سیاست نیوز) کورونا وائرس کے مریضوں میں ماہ جولائی کے دوران مزید اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ ہومی بھا بھا نیشنل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ تحقیقی رپورٹ میں اس بات کی پیش قیاسی کرتے ہوئے موجودہ اضافہ کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماہ جولائی کے دوران ریاست تلنگانہ کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں کورونا وائرس کے مریضو ں کی تعداد میں زبردست اضافہ ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں تلنگانہ کے سلسلہ میں نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تلنگانہ میں کورونا متاثرین کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے لیکن ماہ جولائی کے اوائل سے ہی تلنگانہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ 6جون تک کے کورونا متاثرین کی تفصیلات کے ساتھ جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تلنگانہ میں 12 جولائی تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ کئے جانے کا خدشہ ہے اسی لئے شہریوں کو احتیاط کرنے کے ساتھ ساتھ پر ہجوم مقامات پر جانے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست میں کورونا وائرس کی وباء جاریہ سال کے اختتام تک ختم ہوگی اور ماہ ڈسمبر تک 33ہزار 746 افراد کو متاثر کرے گی اور 27ڈسمبر تک ریاست میں 1800 کورونا وائرس کے متاثرہ مریض موجود رہنے کا امکان ہے۔ملک بھر میں کورونا وائرس کی وباء کے اثرات ہومی بھابھا انسٹیٹیوٹ کے ذمہ داروں اور محققین کے مطابق جنوری 2021 تک جاری رہے گی اور جس وقت ملک سے وباء کا خاتمہ ہوگا اس وقت ملک بھر میں 13لاکھ سے زائد کورونا وائرس کے مریض موجود ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد ملک بھر میں عوام کو فیس ماسک کے علاوہ دیگر رہنمایانہ خطوط بالخصوص سماجی فاصلہ کی برقراری کے سلسلہ میں اقدامات کو لازمی رکھنا چاہئے اور جاریہ سال کے اختتام تک بھی ان پر عمل آوری ناگزیر ہوگی کیونکہ جاریہ سال کے اختتام تک وباء کے خاتمہ کے کوئی آثار نہیں ہیں ۔ ریاست تلنگانہ میں یومیہ اساس پر جو کورونا وائر س کے متاثرین کی بڑی تعداد ریکارڈ کی جارہی ہے اس کی بنیاد پر کی جانے والی تحقیق اور جس رفتار سے مرض پھیل رہا ہے اسے نظر میں رکھتے ہوئے یہ تحقیقی و مطالعاتی رپورٹ تیار کی گئی ہے جو کہ ویب سائٹ پر موجود ہے ۔