مستحق افراد کی حق تلفیاں ، برما کا شہری خیرات لیتے لیتے کئی مکانات کا مالک بن گیا
حیدرآباد 18 اپریل : ( سیاست نیوز ) : رمضان المبارک میں صاحب استطاعت مسلمان زکواۃ ادا کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کی زکواۃ کے متعلق چند موقع پرست اور بدقماش افراد جذبات کا اظہار کرتے ہوئے زکواۃ کو حاصل کررہے ہیں اور اپنی چاندی بنا رہے ہیں جس کے سبب حقیقی مستحقین نظر انداز ہونے لگے ہیں ۔ سماج میں نا انصافی اور حق تلفی کا دور اس قدر چل پڑا ہے کہ اب زکواۃ کے حقداروں کی بھی حق تلفی ہورہی ہے ۔ اس طرح کا ایک واقعہ شہر میں منظر عام پر آیا ۔ جہاں برما کا ایک شہری زکواۃ اور عطیات و خیرات حاصل کرتے ہوئے خود مکتفی ہوگیا ۔ تاہم ابھی خیرات مانگنے سے باز نہیں آتا ۔ برما کے شہری کے دو ہاتھ کٹے ہوئے ہیں اور وہ اپنی بیوی بچوں کے ہمراہ اس انداز میں اپنے درد کو بیان کرتا ہے جس سے شہری کا دل پگل جاتا ہے اور ایسے افراد بھی اس کی مدد کرتے ہیں جو خود زکواۃ و عطیات کے مستحق ہیں ۔ اس روہنگیائی باشندے کی پول کھل گئی اور سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ نور کمال نامی اس شخص نے اپنی حالت بتا بتا کر اس قدر رقومات حاصل کرلی ہیں کہ وہ خود کئی مکانات کا مالک بن گیا ۔ حالانکہ کسی بھی غیر ملکی باشندے کو جو پناہ گزیں ہے اس کو ملک میں جائیداد خریدنے کا اختیار نہیں ہے پھر نور کمال نے کسی اور مقامی باشندے کے نام پر مکانات کی خریداری کی اور اس کا کرایہ حاصل کررہا ہے ۔ نور کمال کی حقیقت کے آشکار ہونے کے بعد شہریوں میں شدید ردعمل پایا گیا ۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ جب زکواۃ ، عطیات یا خیرات دی جارہی ہے تو دینے سے قبل جس کو دی جارہی ہے اس کے متعلق دریافت کرلیا جائے تاکہ حقیقی مستحق تک زکواۃ پہونچے اور اس کا مقصد پورا ہو ۔ ہم کسی چیز کی خریداری یا پھر سرمایہ داری کے تعلق سے ایک سے دو بار غور و خوض کرتے ہیں تاکہ ہمیں فائدہ ہوسکے جب کہ اس میں نقصان بھی ہوسکتا ہے اور اکثر شہری نقصان کا شکار بھی ہوتے ہیں ۔ لیکن آخرت کا یہ سودہ طے شدہ ہے اور حقدار کے متعلق فائدہ اور اس کے اثرات پہلے ہی بیان کردئیے گئے ہیں ۔ ایک گناہ کا ستر گناہ اور اس کے دنیا اور آخرت میں بھی فائدے بیان کردئیے گئے ہیں ۔ تو پھر اس طرح کے بیش بہاہ فائدہ اور سب سے بڑھ کر اللہ کی خوشنودی والے عمل میں لاپرواہی کیوں ؟ذرا غور کریں ۔ زکواۃ اور عطیات کی ادائیگی میں مستحقین کی نشاندہی کریں اور انہیں فراہم کریں جس سے معنی اور مقصد پورا ہوگا ۔۔ ع