تراویح کے اہتمام پر اندیشے ۔ متمول اور اہل خیر حضرات ‘حفاظ کرام کو دل کھول کر عطیات و تحائف پیش کریں
حیدرآباد 13 اپریل ( سیاست نیوز ) ماہ رمضان المبارک کے دوران حفاظ اکرام کی خدمات نا قابل فراموش ہوتی ہیں اور وہ قرآن مجید سناکر اس بابرکت مہینہ میں امت کے ثواب میں اضافہ کا باعث بنتے تھے لیکن اس سال ماہ رمضان المبارک ان حفاظ اکرام کیلئے آزمائش اور امت کیلئے امتحان کا وقت ہے کیونکہ حفاظ کی معاشی حالت اس قدر مستحکم نہیں ہوتی کہ وہ آسان زندگی گذار سکیں لیکن اللہ رب العزت نے امت میں جو جذبۂ خدمت انسانیت پیدا کیا ہے اس ماہ مبارک کے دوران متمول طبقہ حفاظ اکرام اور دین کی خدمت کرنے والوں کی خدمت کیا کرتا ہے اور اس مقدس ماہ کے دوران عطیات و تحائف سے ان کے ماہ رمضان المبارک کے بعد 6تا8ماہ آرام سے گذر جایا کرتے تھے لیکن اس مرتبہ مساجد میں تراویح کے اہتمام کے امکانات موہوم ہیں لیکن اللہ کے یہ بندے جو محافظ قرآن ہیں اپنے ورد اور قرآن کے دہرانے کے عمل میں مصروف ہیں تاکہ ماہ بابرکت میں تراویح سنانے کا عمل شروع کردیں لیکن ایسے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے ہیں کہ ملک میں تراویح کے نظم کی اجازت دی جائیگی ۔ جو حفاظ ماہ رمضان کے دوران قرآن مجید سناتے ہیں وہ کسمپرسی کے باوجود کسی سے سوال نہیں کرتے بلکہ وہ مالک حقیقی سے رجوع ہوتے ہیں اور آج جو حالات ہیں ان میں امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان حفاظ اکرام کی خدمات اپنے گھروں کیلئے حاصل کریں اور ماہ رمضان کے دوران گھر میں اہل خانہ کے ساتھ تراویح میں قرآن مجید کی سماعت کو یقینی بنائیں۔ مولانا احسن بن عبدالرحمن بن محمد الحمومی خطیب و امام شاہی مسجد باغ عامہ نے بتایا کہ اللہ تعالی نے دین کی خدمت کرنے والوں کے متعلق قرآن مجید میں فرمایا کہ یہ ایسے ضرورتمند ہیں جو اللہ کے دین کی خاطر دیگر کام و سرگرمیوں سے رکے ہیں اور دست سوال دراز نہیں کرتے ۔ اللہ رب العزت نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جو کچھ ان کو بہتر سے بہتر دیں گے اللہ انہیںبھی بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حفاظ ماہ رمضان کے دوران عطیات و تحائف کے علاوہ دیگر رقومات سے اپنے قرضۂ جات ادا کرتے ہیں ۔ اس ماہ کی برکات سے ان کے قرضہ ٔ جات اور مکان کا کرایہ کے علاوہ دیگر ادھار کی ادائیگی ہوجاتی ہے اور چند ماہ کے اخراجات کیلئے کچھ رقم بچی ہوتی تھی لیکن اس سال حالات انتہائی کٹھن ہونگے ۔ ایسی صورت میں امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس امتحان کی گھڑی میں نہ صرف ان کی گذر بسر کا ذریعہ بنیں بلکہ ان کے حفظ کی حفاظت کا بھی قرآن سننے کے اہتمام کے ذریعہ سبب بنیں۔ مولانا حافظ محمد رضوان قریشی خطیب و امام مکہ مسجد نے کہا کہ مساجد کی انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران کو برسہا برس سے جو حفاظ اکرام تراویح کے موقع پر کلام اللہ سنانے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ان کو ان کا نذرانہ ادا کرنے میں پس و پیش نہیں کرنا چاہئے بلکہ موجودہ حالات کے پیش نظر تراویح کا اہتمام ہو یا نہ ہو ان کو نذرانہ کے ساتھ تحائف پیش کئے جائیں ۔ متمول و اہل خیر حضرات کو بھی اس مشکل گھڑی میں حفاظ کی مدد کیلئے آگے آنا چاہئے کیونکہ حفاظ اکرام مسلم معاشرہ کا وہ طبقہ ہے جو کسی کے آگے دست طلب دراز نہیں کرتا اور کسمپرسی کی زندگی گذارتا ہے ۔مولانا حافظ محمد عبدالقیوم نعمانی نے بتایا کہ حفاظ اکرام کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے ان کی تنظیم فلاح الحفاظ ٹرسٹ جانب سے 2014 سے حفاظ کی اعانت کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں لیکن سال حال لاک ڈاؤن سے صورتحال ابتر نظر آرہی ہے کیونکہ معاونین کی تعداد کم ہے اور مستحق حفاظ کی تعداد میں اضافہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حفاظ اکرام معاشرہ کا وہ طبقہ ہے جو کہ ایسے مقام پر پہنچ کر راشن یا امداد حاصل نہیں کرسکتا جہاں تقسیم جاری ہے اسی لئے امت مسلمہ کے ذمہ داروں کو چاہئے کہ وہ اس طبقہ کی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اپنے طور پر اقدامات کو یقینی بنائیں۔