صفائی اور روشنیوں کے انتظامات ندارد۔ کچرے کے ڈھیر برقرار۔ پولیس کی جانب سے رات میں کاروبار کی اجازت نہیں
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد۔3اپریل۔ حکومت نے ماہ رمضان المبارک کے لئے خصوصی انتظامات اور احکامات جاری کئے اور اجلاس منعقد کئے گئے لیکن عملی طور پر کسی اجلاس میں جاری احکام پر عمل آوری نہیں ہوئی اور نہ احکامات پر محکمہ جاتی عہدیداروں نے کوئی کاروائی کی ہے۔ماہ رمضان المبارک کے دوران رات کے اوقات میں کاروبار کھلے رکھنے کی اجازت ‘ محلہ جات میں صفائی اور مساجد کے قریب صفائی اور روشنیوں کے انتظامات کے علاوہ محکمہ اقلیتی بہبود کی نگرانی میں تاریخی مکہ مسجد و شاہی مسجد باغ عامہ میں انتظامات کو بہتر بنانے واضح ہدایات جاری کی گئی تھیں لیکن ان میں کسی ایک پر عمل آوری نہیں کی گئی ۔ پولیس کی جانب سے شہر کے کئی علاقوں بالخصوص مغلپورہ‘ مہدی پٹنم‘ مانصاحب ٹینک‘ پنجہ گٹہ‘ سکندرآباد‘ فلک نما‘ چارمینار‘ حسینی علم ‘ منڈی میر عالم ‘ ٹولی چوکی ‘ مدینہ بلڈنگ چندرائن گٹہ ‘ و دیگر مقامات پر 12 بجے ہی تجارتی اداروں کو بند کروایا جانے لگا تھا اور تاجرین کی جانب سے رمضان کی خصوصی ہدایات کے متعلق توجہ دلائی تو پولیس کا کہناتھا کہ انہیں کوئی ہدایات نہیں ملی ہیں۔ شاہ علی بنڈہ ‘ سید علی چبوترہ ‘ انجن باؤلی ‘ شمشیر گنج و دیگر علاقوں میں پولیس کی گاڑیوں نے رات 12 بجے سے عوام میں دہشت پھیلاتے ہوئے نہ صرف تجارتی اداروں کو بندکروایا بلکہ ٹھیلہ بنڈی تاجروں اور میوہ فروشوں کو بھی سڑکوں سے بنڈیوں کو ہٹانے مجبور کیا ۔ اسی طرح مکہ مسجد میں جہاں ماہ رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے بعد نماز تراویح کیلئے عوام کی بڑی تعداد پہنچی انہیں مکہ مسجد کے انتظامات پر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ مکہ مسجد کے صحن میں موجود حوض میں پانی کی سطح نیچے تھی اور فوارے بھی بند رکھے گئے تھے ۔ حوض میں پانی کم ہونے سے مصلیوں کو وضو میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دویوم قبل محکمہ اقلیتی بہبود نے اعلان کیا تھا کہ شاہی مسجد و مکہ مسجد کے تمام امور کو بہتر بنالیا گیا اور ماہ رمضان کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں لیکن پہلی تراویح پر ہی محکمہ اقلیتی بہبود کی حقیقت آشکار ہوگئی۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے مساجد کے قریب خصوصی انتظامات ‘ صفائی اور روشنیوں کی تنصیب کا اعلان کیا گیا تھا لیکن کئی علاقوں میں صبح کی اولین ساعتوں میں بھی کچرے کے انبار دیکھے گئے ۔ علاوہ ازیں شہر کے کئی محلہ جات میں صفائی نہیں ہوئی ۔ رمضان المبار ک کے آغاز سے قبل متعدد اجلاس منعقد کرکے کئی ہدایات جاری کی ہیں لیکن ان پر کوئی عمل نہ ہونے سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت کے اعلانات محض زبانی ہیں یا عہدیداروں کو اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کے تہوارسے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ سابق میں ماہ رمضان کے پہلے دن سے دونوں شہروں میں کئی ریستوراں اور ہوٹلوں کی جانب سے سحر کا اہتمام کیا جاتا تھا لیکن گذشتہ شب پولیس کی جانب سے دہشت زدہ ماحول کے سبب لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہوگئے ۔ چندرائن گٹہ‘ بندلہ گوڑہ‘ خلوت ‘ شاستری پورم‘ آرام گھر کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی پولیس نے رات 12 بجے سے بازاروں کو بند کروایا اور تراویح سے واپس ہونے والے مصلیوں کو کہیں رکنے نہیں دیئے جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔