لکھنؤ: مبینہ غیر قانونی تبدیلی ٔمذہب معاملے میں این آئی اے ؍ اے ٹی ایس اسپیشل کورٹ نے چہارشنبہ کو مولانا کلیم صدیقی ، عمر گوتم سمیت 12 ملزمین کو عمرقیدجبکہ 4 ملزمین کو 10 ،10 سال قید کے ساتھ فی کس دو ، دو لاکھ روپئے مالی جرمانے کی سزا سنائی ہے ۔ خصوصی عدالت نے گزشتہ روز سبھی ملزمین کو خاطی قرار دیا تھا۔این آئی اے ۔ اے ٹی ایس اسپیشل کورٹ کے جج وویکا نند شرن ترپاٹھی نے تعزیرات ہند کی دفعات 417، 120بی، 153اے، 153بی، 195بی، 121اے ،123اور جبری تبدیلی مذہب ایکٹ کی دفعات 3،4اور5 کے تحت خاطی قرار دیتے ہوئے 12 ملزمین کو عمر قید اور 4 ملزمین کو10،10 سال کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے ۔عدالت کی جانب سے محمد عمر گوتم، عرفان شیخ عرف عرفان خان،صلاح الدین جنید شیخ، پرساد رامیشور کانور عرف آدم،ارسلان مصطفی عرف بھرپریہ بندو،کوثر عالم،فراج باب اللہ شاہ،مولانا کلیم صدیقی، دھیرج گوند راو جگ تاپ، سرفراز عالم جعفری، قاضی جہانگیر عالم قاسمی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے ۔وہیں عبداللہ عمر، محمد سلیم، منو یادو، کنال اشوک چودھری کو 10،10سال قید کی سزا دی گئی ہے ۔یوپی اے ٹی ایس نے سال 2021 ماہ جون میں مبینہ غیرقانونی تبدیلی مذہب کا مقدمہ درج کیا تھا۔اس کے بعد ستمبر میں میرٹھ سے مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا تھا۔اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیق، عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم پر ملک گیر پیمانے پر تبدیلی مذہب کا ریاکٹ چلانے کا الزام لگایا تھا۔اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی پر ملک گیر پیمانے پر تبدیلی ٔمذہب سنڈیکیٹ چلانے اوران کے ذریعہ چلائے جارہے ٹرسٹ میں ‘حوالہ’ کے ذریعہ پیسے ڈونیٹ کئے جانے کا الزام لگایا تھا۔ اے ٹی ایس کے دعوی کے مطابق بحرین سے 1.5 کروڑ اور دیگر خلیج ممالک سے 3 کروڑ روپئے غیر قانونی طور سے ٹرانسفر کئے گئے تھے ۔