ووٹرس کو راغب کرنے سبھی جماعتیں کوشاں، ٹی آر ایس، کانگریس اور بی جے پی میں اصل مقابلہ، امیدواروں کی نامزدگی کے عوام منتظر
محبوب نگر۔/3 اکٹوبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بلدی انتخابات کیلئے اندرون ایک ہفتہ اعلامیہ کی اجرائی متوقع ہے جس کے پیش نظر اہم سیاسی جماعتوں کے قائدین تیاریوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ اندرون ایک سال اسمبلی و لوک سبھا، گرام پنچایت اور لوکل باڈیز انتخابات میں مقابلہ کرنے والی جماعتی اب بلدی ووٹروں کو راغب کرنے شہری علاقوں کا رُخ کررہی ہیں۔ متحدہ ضلع محبوب نگر میں جملہ 19 بلدیات ہیں جن میں محبوب نگر، گدوال، ونپرتی، نارائن پیٹ، ناگرکرنول ضلع مستقروں کے بلدیات پر پرچم لہرانے کیلئے کوشاں ہیں۔ آئجہ، کلواکرتی، کولا پور اور دیگر بلدیات پر بھی اہم جماعتیں نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ حال میں نو قائم شدہ بلدیات جیسے کوسگی، مکتھل، اوٹکور، کوتہ کوٹہ ، پبیر، امرجنتہ، عالم پور، وڈے پلی میں بھی یہ جماعتیں پہلی مرتبہ پرچم لہرانے کی تیاری میں ہیں۔ متحدہ ضلع محبوب نگر میں ٹی آر ایس، کانگریس اور بی جے پی میں اصل مقابلہ ہے۔ ان جماعتوں کے قائدین بلدی حلقوں کا دورہ کرتے ہوئے پارٹی ورکرس کے ساتھ تیاریوں کا آغاز کررہے ہیں۔ تینوں جماعتیں الگ الگ موضوعات کے ساتھ جیسے ٹی آر ایس30 روزہ منصوبہ بندی پروگرام، بی جے پی گاندھی سنکلپ یاترا اور کانگریس ٹی آر ایس کے انتخابی وعدوں میں یکسر ناکامی کے ساتھ ووٹرس سے ملاقات کررہے ہیں۔ یہ جماعتیں کسی خصوصی موضوع کے ساتھ عوام کے درمیان پہنچنے سے قاصر ہیں۔ بلدی حلقوں کے ریزرویشن کے ساتھ ہی اہم قائدین عملی طور پر سرگرم ہوجائیں گے۔ متحدہ ضلع کے قدیم اور جدید بلدیات پر قبضہ کیلئے ٹی آر ایس ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہے جس کے لئے امیدواروں کے سروے کی اطلاعات ہیں۔ سروے میں سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ عوامی مقبولیت اور معاشی معیار کو ملحوظ رکھا جارہا ہے۔ بدعنوانیوں اور مقدمات میں ملوث ورکرس کو امیدوار نہیں بنایا جارہا ہے۔ انتخابات کی نگرانی کیلئے حلقہ واری سطح پر ٹی آر ایس قائدین کو انچارج مقرر کیا جارہا ہے۔ حلقوں کے انچارج سے ٹی آر ایس کارگذار صدر کے ٹی آر رابطہ بنائے ہوئے ہیں۔ بلدی حلقوں میں غیر مجاز تعمیرات کو باقاعدہ بنانے کیلئے عوام کو جو موقع دیا گیا ہے اس سے ٹی آر ایس کو عوامی تائید کی بڑی امیدیں ہیں۔ ان انتخابات میں ریاستی وزراء سرینواس گوڑ، نرنجن ریڈی، ایم پی سرینواس ریڈی، ناگر کرنول ایم پی، پی راملو کی مہم کو اہمیت حاصل ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ ضلع کے تمام اصلی حلقہ جات پر ٹی آر ایس کا قبضہ ہے اور ایم ایل ایز بلدی حلقوں کا دورہ کرکے ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں۔ قائدین متوقع امیدواروں کی فہرست تیار کرچکے ہیں جیسے ہی حلقوں کے ریزرویشن کا اعلان ہوگا قطعی فہرست کا اعلان کردیاجائے گا۔ حلقہ جات لوک سبھا محبوب نگر، ناگرکرنول میں اگرچیکہ بی جے پی کو شکست ہوئی یہ، تاہم ووٹوں کی تعداد میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے۔ محبوب نگر، نارائن پیٹ، مکتھل، کوتہ کوٹہ، کوسگی اور آتما کور میں بی جے پی نے بھاری ووٹ حاصل کئے ۔جبکہ گدوال جو کہ ڈی کے ارونا کا آبائی وطن ہے وہاں پر بھی بی جے پی نے گزشتہ کے مقابل کافی ووٹ حاصل کئے ہیں ۔ بی جے پی متحدہ ضلع کے بلدیات کو 3 زمروں میں تقسیم کرکے مقابلہ کرے گی۔ ( A زمرہ میں) بہر صورت بلدیہ پر قبضہ ( B زمرہ میں ) سخت مقابلہ کی تیاری اور (Cزمرہ میں ) ووٹوں کا فیصد بڑھانے کی ترکیب ۔ گاندھی سنکلپ یاترا کے تحت وارڈ میں بی جے پی کے اہم قائدین سوچھ بھارت، پلاسٹک پر امتناع اور بیت الخلاؤں کی تعمیر جیسے موضوعات کے ساتھ دورہ کررہے ہیں۔ ٹی آر ایس اور بی جے پی کی کوششوں کو دیکھ کر کانگریس کب پیچھے رہنے والی ہے۔ بلدیات میں زبردست مظاہرہ کے نشانہ کے ساتھ 2 ماہ قبل ہی ریاستی کانگریس کے جنرل سکریٹریز کو انتخابات کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ یہ قائدین کارکنوں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے عوام میں کانگریس کے تازہ موقف کے بارے میں ریاستی کانگریس کو مطلع کررہے ہیں۔ انتخابات میں کانٹے کا مقابلہ دینے والے امیدواروں کے انتخاب کی سفارش کی گئی ہے اور پارٹی سے قدیم وابستگی رکھنے والوں کو ترجیح دی جارہی ہے۔ پی سی سی کے نائب صدر ملوروی، سابق وزیر جی چناریڈی، اے آئی سی سی کے سکریٹریز ومشی چندرریڈی، سمپت کمار، ضلع کانگریس کے ذمہ داروں کو انتخابی حکمت عملی کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ عوام منتظر ہیں کہ کونسی جماعت کس کو میدان میں اُتارے گی اور کون کس کے مقابل کامیاب ہوگا۔