متحدہ عرب امارات میں نئے قانونی اصلاحات متعارف

,

   

مسابقتی برتری کو برقرار رکھنے 40 قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ ،جنوری سے عمل آوری

دبئی: متحدہ عرب امارات نے مسابقتی برتری کو برقرار رکھنے کیلئے ملک میں قانونی اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے ۔متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے حکام کا کہنا ہے کہ نئے فوجداری قوانین جنوری سے نافذ العمل ہوں گے، انہوں نے اسے خلیجی ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی قانونی اصلاحات قرار دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت 40 قوانین میں تبدیلی کر رہی ہے۔تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کمرشل کمپنیوں، آن لائن سیکیورٹی، تجارت، کاپی رائٹ، رہائش، منشیات اور سماجی مسائل سے متعلق کون سی تبدیلیاں نئی ہیں اور کونسی پہلے ہو چکی ہیں۔ایک تبدیلی جو نئی ظاہر ہوتی ہے وہ جرائم اور سزا کے وفاقی قانون کی توثیق ہے جو 2 جنوری 2022 سے قابل عمل ہوگی، اس کا مقصد خواتین، گھریلو ملازمین اور عوام کا تحفظ ہے۔اس ضمن میں جاری ایک بیان میں شادی سے قبل جنسی تعلق اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کے حوالے سے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا گیا کہ والدین کے لیے شادی کرنا ضروری نہیں ہوگا۔بیان میں کہا گیا تھا کہ ’شادی کے بغیر حمل رکھنے والے جوڑے کے لیے شرط ہوگی کہ یا شادی کریں یا اکیلے یا پھر مشترکہ طور پر بچے کو تسلیم کریں اور اْن میں سے جو کوئی بھی شہری ہو وہ ملک کے قوانین کے مطابق بچے کی شناختی اور سفری دستاویزات فراہم کرے‘۔حکام کا کہنا تھا کہ اگر والدین بچے کو تسلیم یا اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری قوانین کے تحت مقدمہ چلاتے ہوئے انہیں 2 سال کی سزا دی جائے گی۔یو اے ای مسابقتی برتری برقرار رکھنے کے لیے اپنے قانونی نظام میں اصلاح کرنا چاہتا ہے کیونکہ اس کے قدامت پسند پڑوسی سعودی عرب نے غیر ملکی سرمایہ کاری اور نئے ٹیلنٹ کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول دیے ہیں۔اب تک کی اہم تبدیلیوں میں شادی سے پہلے جنسی تعلقات، شراب نوشی اور نومبر 2020 میں متعارف کروائے گئے ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے مقدمے کے سلسلے میں دی گئی نرمی کو منسوخ کرنا شامل ہے۔دیگر حالیہ تبدیلیوں میں طویل مدتی ویزے بھی شامل ہیں تاکہ کاروبار کی مزید حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ملک میں ٹیلینٹ کی توجہ مبذول کروائی جائے۔دوسری جانب ابوظبی نے رواں ماہ اپنی اصلاحات متعارف کروائی تھیں اور نئے سیکولر خاندانی قانون کا مقصد غیر ملکیوں کے لیے خود کو پْرکشش بنانا تھا۔