متحدہ نظام آباد میں ایم ایل سیز کے خواہاں اہم قائدین کو مایوسی

   

گورنر کوٹہ کونسل امیدواروں کے اعلان کے بعد مقامی بی آر ایس حلقوں میں اعلی قیادت سے ناراضگی
نظام آباد :2 ؍ اگست ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) گورنر کوٹہ میں قانون ساز کونسل کی نامزدگی کے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد متحدہ ضلع میں قانون ساز ایم ایل سیز عہدوں کے حصول میں دوڑ دھوپ کرنے والے اہم قائدین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ نظام آباد ضلع سے تعلق رکھنے والے وی جی گوڑ ،ارکان اسمبلی کوٹہ میں ڈی راجیشور ، گورنر کوٹہ میں نامزد کئے گئے تھے ۔ اور دونوں قائدین دو میعاد تک مسلسل نامزد کئے گئے اور ایک سال قبل ان دونوں کی معیاد کے اختتام کے بعد دوبارہ نامزدگی کیلئے چیف منسٹر چندر شیکھر رائو سے مسلسل رابطہ میں تھے ان کے علاوہ متحدہ ضلع سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین ایس اے علیم نظام آباد ، ایم کے مجیب الدین کاماریڈی کے علاوہ سابق صدر ضلع ایگا گنگاریڈی ، آرمور کے ڈاکٹر مدھو شیکھر کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء تنظیم کے سابق جے آئی سی کنونیر راجہ رام یادو اور عہدہ کے حصول کے دوڑ میں تھے جبکہ طار ق انصاری بھی ایم ایل سی کے خواہشمند تھے لیکن انہیں حال ہی میں انہیں میناریٹی کمیشن کا چیرمین کی حیثیت سے نامزد کیا گیاتھا اور خواجہ مجیب الدین کو اُردو اکیڈیمی کا چیرمین نامزد کیا گیا تھا ۔ ایس اے علیم کو ریڈ کو چیرمین کی میعاد کے ختم ہونے کے بعد دوبارہ کوئی عہدہ فراہم نہیں کیا گیا تھا وہ کے کویتا کے ذریعہ عہدہ کے حصول کے لئے کوششوں کو جاری رکھے ہوئے تھے ،راجیشور کا تعلق کرسچن میناریٹی سے تھا اگر کرسچن میناریٹی کو نہ دینے کی صورت میں مسلم کو دینے کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے بی آرایس سے تعلق رکھنے والے کئی اہم قائدین فاروق حسین ، ایس اے علیم کے علاوہ دیگر کئی قائدین کوشش میں لگے ہوئے تھے لیکن بی آرایس پارٹی کے ایس اے علیم ، فاروق حسین کے علاوہ دیگر دعویداروں کو نظر انداز کردیا گیا۔جبکہ آرمور کے ڈاکٹر مدھو شیکھر کا تعلق بھی عثمانیہ یونیورسٹی سے ہے اور یہ 2014 ء میں آرمور حلقہ اسمبلی سے مقابلہ کیا تھا بعد میں انہوں نے وزیر عمارت و شوارع پرشانت ریڈی کے بی آرایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور بالکنڈہ حلقہ میں کئی ہیلت کیمپ بھی کررہے تھے ۔ ان کے علاوہ تلنگانہ تحریک کے دوران عثمانیہ یونیورسٹی کے طلباء تنظیم کے جے اے سی کنونیر راجہ رام بھی بی آرایس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے جیون ریڈی کی کامیابی کیلئے انتھک کوشش کی تھی اور طلباء تنظیم کے قائدکی حیثیت سے ہمیشہ آگے بڑھ رہے تھے ۔ یہ بھی ایم ایل سی کے دعویدار تھے ۔ تلنگانہ تحریک سے وابستہ سینئر قائد ایگا گنگاریڈی تقریباً 10 سال تک پارٹی ضلع صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھی اور یہ بھی ایم ایل سی کے دعویدار تھے لیکن انہیں بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے علاوہ کئی دیگر قائدین بھی ایم ایل سی کے دوڑ میں تھے ان سب کو اچانک مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع کے کئی اہم قائدین اور اقلیتوں کو نظر انداز کرنے کی شکایت عام ہے سابق میں متحدہ ضلع نظام آباد سے محمد علی شبیر ، وی جی گوڑ ، راجیشور ، آکولہ للیتا نمائندگی کی تھی بعد میں مقامی ادارہ جات سے کے کویتا منتخب ہوئی تھی ۔ محمد علی شبیر کی میعاد ختم ہونے کے بعد انہیں دوبارہ عہدہ حاصل کرنے کا موقع نہیں تھا جبکہ وی جی گوڑ راجیشور کو دو میعادوں وں کیلئے نامزد کیا گیا ۔ آکولہ للیتا کانگریس سے منتخب ہوتے ہوئے بی آرایس میں شامل ہوئی تھی لیکن انہیں بھی دوسری مرتبہ موقع فراہم نہیں کیا گیا جس کے بجائے بی آرایس پارٹی میں شامل ہونے کے بعد مہیلا کوآپریٹیو ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیرمین کی حیثیت سے نامزد کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی وہ مایوس ہیں ۔ واضح رہے کہ اقلیتی قائدین کے بشمول متحدہ نظام آباد کے اہم قائدین کو نظر انداز کرنے کی وجہ بی آر ایس کے مقامی حلقوں میں پارٹی کی اعلی قیادت سے ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ اب یہ ناراضگی گی کیا رنگ لائے گی یہ وقت ہی بتائے گا ۔