متحدہ نظام آباد میں محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی انتہائی ناقص اور ابتر

   

مستقل آفیسر کے عدم تقرر پر سوالیہ نشان، کروڑوں کے بجٹ کے باوجود فلاحی اسکیمات پر صفر کے برابر عمل آوری

نظام آباد ۔ 18 جون ( محمد جاوید علی کی رپورٹ)محکمہ اقلیتی بہبود کے مستقل عہدیدار نہ ہونے کی وجہ سے ضلع میں اقلیتی اسکیمات کی عمل آوری میں انتہائی دشواریاں پیش آرہی ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے زیر اہتمام میناریٹی فینانس کارپوریشن ، اُردو اکیڈیمی ، میناریٹی ویلفیر ، میناریٹی اسٹیڈی سرکل ، ٹمریز اقلیتی بہبود آفیسر کے تحت میناریٹی ویلفیر آفیسر کی نگرانی میں یہ ادارہ کام کرتے ہیں ۔ لیکن گذشتہ تین سالوں سے مستقل عہدیدار نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ کی کارکردگی ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے عمل کئے جانے والے پالیسیوں کی عمل آوری صحیح طور پر نہ ہونے کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ہر سال کروڑوں روپئے کا بجٹ محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے مختص کیا جاتا ہے لیکن متحدہ ضلع نظام آباد ، کاماریڈی میں عمل آوری نہیں کے برابر ہے ۔ سال 2019 ء کے بعد سے ابھی تک بیروزگار نوجوانوں کو قرضہ جات فراہم نہیں کیا گیا سال 2019 ء میں 550 افراد کو قرضہ جات فراہم کئے گئے تھے ۔ 3 سال کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی ابھی تک قرضہ جات فراہم نہیں کئے گئے ۔ اقلیتی طبقہ کو اکنامک سپورٹ کے تحت ایک تا دو لاکھ روپئے قرضہ جات فراہم کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا لیکن یہاں پر اس خصوص میں خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے ۔ مستقل عہدیدار نہ ہونے کی وجہ سے اسکیمات کی عمل آوری کا جائزہ بھی صحیح طور پر نہیں لیا جارہا ہے ۔ ضلع سطح پر ہر منڈل میں 10لاکھ روپئے سے شادی خانہ اور 10لاکھ روپئے سے چرچوں کی تعمیر عمل میں لائی جارہی ہے ۔ اور ضلع میں 40 تا 50 شادی خانہ ، 20تا 25 گرجا گھروں کی تعمیر عمل میں لائی جارہی ہے ۔ پوسٹ میرک اسکالرشپ کی اجرائی 2020 ء کے بعد سے زیر التواء ہے ۔ سال 2021-22 میں نصف درخواست گذاروں کو اسکالرشپ کی رقم اداکی گئی اور تقریباً3 کروڑ روپئے رقم کی ادائیگی زیر التواء ہے ۔ سال 2022-23 ء کی پانچ کروڑ روپئے تک کی رقم ابھی تک اجراء نہیں کی گئی ۔ سی ایم اورسیز اسکالرشپ کی درخواستیں بھی زیر التواء ہے ۔ دریافت کرنے پر پتہ چلا کہ سال 2021-22 میں 20 درخواست کنندگان کو اوورسیز اسکالرشپ کی رقم 20لاکھ روپئے ادا کی گئی تھی اور 2022-23 کے درخواستیں زیر التواء ہے ۔ اقلیتی بہبود کے تحت چلائی جانے والی اُردو اکیڈیمی ، کمپیوٹر سنٹرس کا کوئی پرُ سان حال نہیں ہے اور اُردو اکیڈیمی کے سنٹرس کی دیکھ بھال بھی نہیں کے برابر ہے ۔ اس خصوص میں سیاست نیوز نے محکمہ اقلیتی بہبود کے انچارج ایس سی کارپوریشن کے ای ڈی رمیش سے فون پر ربط پیدا کرنے کی کوشش کرنے پر یہ فون پر دستیاب نہیں تھے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے اور اعلیٰ عہدیداروں کی لاپرواہی اس حد تک ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے دفتر پر اُردو کا سائن بورڈ بھی نصب نہیں کیا گیا ۔ تلگو اور انگریزی میں ایک سلیٹ نصب کردی گئی ۔ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کو لیکر عوام کی جانب سے کئی سوالات کئے جارہے ہیں ۔بی سی طبقہ کو حال ہی میں ایک لاکھ روپئے تک کی معاشی امداد کا اعلان کیا گیا اور ایس سی طبقہ کو 10لاکھ روپئے کی معاشی امداد کی جارہی ہے لیکن اقلیتوں کیلئے کوئی بھی امداد حکومت کی جانب سے خاطر خواہ طور پر فراہم نہیں کیا جارہا ہے ۔ اقلیتی بہبود محکمہ کی کارکردگی کو فعال بنانے کیلئے مستقل آفیسر کا تقرر ناگزیر سمجھا جارہا ہے اگر مستقل آفیسر کا تقرر عمل میں نہیں لایا گیا تو آنے والے دنوں میں اقلیتی محکمہ کی کارکردگی انتہائی ابتر ہوسکتی ہے ۔ لہذا حکومت اس خصوص میں فوری جائزہ لیتے ہوئے فوری مستقل آفیسر کو تقرر کرنے کا عوام کی جانب سے پرُ زور مطالبہ کیا جارہا ہے ۔