متعدد یوروپی ممالک نے درجنوں روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا

   

بروسلز: یوکرین کے بْوچہ قصبے میں روسی فورسز کے مبینہ ہولناک مظالم کے بعد کئی یورپی ملکوں نے پیر کے روز اپنے یہاں سے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔ ماسکو نے بھی جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔جرمن حکومت نے 40 روسی سفارت کاروں کو “ناپسندیدہ افراد” قرار دیا ہے۔ وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اس کا اعلان کیا۔ جس کے بعد ان سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا جائے گا۔انالینا بیئر بوک نے کہا،”جرمن حکومت نے یہاں روسی سفارت خانے میں کام کرنے والے بہت سے اراکین کو ناپسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، جوہماری آزادی اور ہماری سماجی آہنگی کے خلاف جرمنی میں کام کررہے تھے۔” انہوں نے مزید کہا،”اب ہم انہیں مزید برداشت نہیں کریں گے۔”بیئربوک نے بتایا کہ روسی سفیر سرگئی نیتھائیف کو وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا اور انہیں برلن کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا۔ جن سفارت کاروں کو ملک بدر کیا گیا ہے انہیں پانچ دن کے اندر جرمنی چھوڑ دینا ہوگا۔ یہ سفارت کار مبینہ طورپر روسی انٹلی جنس سروسز سے وابستہ تھے۔روسی سفارت کاروں کوملک بدر کرنے کا فیصلہ یوکرین کے دارالحکومت کییف کے نواح میں واقع بْوچہ شہر میں روسی فورسز کی مبینہ ہولناک زیادیتوں کے بعد کیا گیا۔ ان زیادتیوں کی تصویروں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یوکرین میں جنگ کے بعد سے اب تک چالیس لاکھ سے زیادہ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔بیئر بوک کا کہنا تھا کہ جو تصاویر سامنے آئی ہیں ان سے”روسی قیادت کی ناقابل یقین بربریت” ثابت ہوتی ہے۔ اور ہمیں اس غیرانسانی سلوک کا اپنی آزادی اور اپنی انسانیت کے ساتھ پوری طاقت سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت کرے گا۔