متنازعہ سوالنامہ ، پارلیمنٹ میںسونیا گاندھی کا احتجاج

   

سی بی ایس ای کی جانب سے غلطی کا اعتراف‘ طلباء کو مکمل نشانات دینے کا اعلان

نئی دہلی :کانگریس صدر سونیا گاندھی نے سی بی ایس ای کے 10ویں کے امتحان میں پیش کردہ ایک اقتباس کے ضمن میں وزارت تعلیم اور سی بی ایس ای کی سخت مذمت کی اور سوالنامہ پر اعتراض کیا۔ رائے بریلی سے رکن پارلیمنٹ سونیا گاندھی نے لوک سبھا میں سی بی ایس ای کے نصاب کا مسئلہ اٹھا اور معافی کا مطالبہ کیا۔کانگریس کی اس مخالفت کے بعد سی بی ایس ای نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے۔ سی بی ایس ای 10ویں امتحان میں انگریزی سوالنامہ میں موجود متنازعہ سوال پر ہنگامہ کے بعد بورڈ نے پیر کے روز اسے واپس لینے کا اعلان کیا۔ سی بی ایس ای نے کہا کہ درجہ 10 کے انگریزی امتحان میں پیش کردہ اقتباس نمبر 1 بورڈ کی گائیڈلائنس کے مطابق نہیں ہے۔ ایسے میں اس سوال کو ہٹایا جاتا ہے۔ اس اقتباس کے پورے مارکس سبھی طلبا کو دئے جائیں گے ۔سی بی ایس ای نے نوٹس میں کہا ہے کہ ’’درجہ دسویں ٹرم۔1 امتحان کے انگریزی لینگویج اینڈ لٹریچر سوالنامہ کے اقتباس کا ایک سیٹ بورڈ کی ہدایات کے مطابق نہیں ہے۔ اس پر جو رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے اس کی بنیاد پر بورڈ نے اس معاملے کو سبجیکٹ کے ماہرین کے پاس تجزیہ کے لیے بھیجا تھا۔ ان کی سفارش کی بنیاد پر اقتباس نمبر 1 اور اس سے متعلق سوال کو سوالنامہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے بدلے میں طلبا کو پورے نمبر دیئے جائیں گے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔‘‘اس سے قبل پیر کے روز لوک سبھا میں سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ سی بی ایس ای کی 10ویں کے امتحان میں ایک بے حد قابل اعتراض اقتباس دیا گیا جس میں لکھا گیا ہے ’’خواتین کو آزادی، سماجی اور خاندانی مسائل کی وجہ سے مل رہی ہے۔‘‘ اقتباس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’بیویوں نے اپنے شوہر کی بات ماننی بند کر دی ہے اور یہی اہم وجہ ہے کہ بچے اور ملازم ڈسپلن میں نہیں ہیں۔‘‘سونیا گاندھی نے کہا کہ اس پورے اقتباس میں بے حد قابل اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جس کا کوئی مطلب نہیں ہے ان کی سخت مذمت کی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں بچوں، سرپرستوں، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کی فکر سب کے سامنے رکھ رہی ہوں اور اس طرح کے خواتین مخالف مواد پر انہوں نے سخت اعتراض کیا۔ اس طرح کے مواد سے تعلیم کے خراب پیمانوں کا پتہ چلتا ہے۔ یہ ترقی پذیر اور مضبوط سماج کے ضابطوں اور قواعد کے خلاف ہے۔‘‘ سونیا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ اس قابل اعتراض مواد کو جلد سے جلد ہٹایا جائے۔ علاوہ ازیں انھوں نے سوالنامہ کے اس متنازعہ حصہ کی مذمت کرتے ہوئے وزارت تعلیم اور سی بی ایس ای سے اس پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے سی بی ایس ای نصاب میں جنسی حساسیت کے پیمانہ کا جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔اس معاملے پر کانگریس لیڈر راہول گاندھی کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے اس عمل کو نفرت آمیز قرار دیتے ہوئے بی جے پی اور آر ایس ایس پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے ’’آر ایس ایس۔بی جے پی نوجوانوں کے حوصلے اور مستقبل کو کچلنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ بچوں، اپنا بہترین کرو۔ محنت رنگ لاتی ہے، شدت پسندی نہیں۔‘‘