متنازعہ وقف ایکٹ کیخلاف متحدہ جدوجہد جاری

   

غیرمسلم سیکولر قائدین کی بھرپور حمایت ، قومی یکجہتی کی فضاء کو مضبوطی ۔ مولانا فضل الرحیم جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان
نظام آباد ۔13 مئی ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مولانا فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ وقف ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں بورڈ کی جانب سے ایک احتجاجی مبسوط پروگرام پرامن انداز سے چلایا جارہا ہے اور وقف ایکٹ کی پالیسی تک مرحلہ وا ر یہ احتجاج جاری رہیگا ۔ انھوں نے سید نجیب علی ایڈوکیٹ سے آج حیدرآباد میں تفصیلی ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ گذشتہ 2 ماہ سے جاری پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر جہاں مسلمان احتجاجی طور پر اس جدوجہد میں بھر پور حصہ لے رہے ہیں وہیں غیرمسلم قائدین سیکولر جماعتیں بھی بھر پور تائید و حمایت کے ذریعہ اس متنازعہ وقف ایکٹ کو واپس لینے کیلئے شانہ بشانہ اس جدوجہد میں شریک ہیں اور واضح موقف کے ساتھ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں اس بل کی مخالفت کیلئے متحدہ طور پر سیکولر اور دستوری حقوق کی پامالی سے روکنے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔ ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی پروگرامس میں ان جماعتوں اور قائدین کی شرکت سے ہندوستان میں قومی یکجہتی کی فضاء کو مضبوط بنارہی ہے اور ان سیکولر پارٹیوں کے فیصلہ کے باعث فسطائی قوتیں پریشان ہیں انہیں ابتداء میں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ اس ایکٹ کے خلاف اس طرح کا متحدہ موقف آئے گا۔ مولانا مجددی نے کہا کہ دوسری طرف مسلمانان ہند نے بلالحاظ وابستگی مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اپیل پر اس جدوجہد میں شامل ہوتے ہوئے وسیع تر ملی اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی اور اس ملک میں اجتماعی مفاد کیلئے تمام ہی اداروں کی مشاورت سے احتجاجی پروگراموں کو منظم کیا جارہا ہے انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں تمام ہی ریاستوں میں غیر مسلم برادران وطن کے سامنے غلط فہمیوں کے ازالہ کیلئے مختلف پروگرامس کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے جس کا حوصلہ افزاء رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی سطح پر بہت جلد ایک خواتین کا جلسہ منعقد ہوگا جس میں ایک لاکھ خواتین کو جمع کیا جائیگا۔ ماہ جولائی میں دہلی کے رام لیلہ میدان میں ایک بڑی ریالی منظم کی جائیگی موجودہ پروگرام کے تحت ’’بتی بجھائو‘‘ جیسے پروگرام منعقد کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک صبر آزما جدوجہد ہے جس کو جاری رکھا جائیگا ۔ حکومت نے کسانوں کے مسئلہ پر ملک میں ہوئے احتجاج کے بعد دیڑھ سال کے وقفہ کے بعد اس ایکٹ کو واپس لیا ہے جبکہ یہ مسلمانوں کا معاملہ ہے اس مسئلہ پر حکومت غیر سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں جاری سنوائی کے بارے میں بتایا کہ ججس نے ضمیر کی آواز پر اس ایکٹ پر عبوری روک لگائی ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آ نے والے دنوں میں انشاء اللہ کسی دبائو کے بغیر عدالت کا فیصلہ ہمارے حق میں آئیگا۔ جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ نے تجویز پیش کی کہ ریٹائرڈ بیوروکرٹیٹس اور ریٹائرڈ ججس پر مشتمل ایک محاذی گروپ پرسنل لاء کے تحت تشکیل دیا جائے تاکہ ملک میں پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔ مولانا فضل الرحیم مجددی نے تلنگانہ میں چلائی جانے والی مہم پر اطمینان کا اظہار کیا ۔