روش کمار
ہندوستان کے متوسط طبقہ سے ریاضی کے دو سوال ہیں‘ پہلا ہیلتھ کا پریمیم کتنا فیصد مہنگا ہوگا اور دوسرا کمبھ میں 14 جنوری کے دن کتنے لوگ اسنان ( ڈبکی لگانے ) کرنے آئے۔ میں میاتھس میں کمزور ہوں پھر بھی میڈیا رپورٹس میں ایک دن میں ساڑھے تین کروڑ لوگوں کے اسنان کرنے سے حیرت میں غرق ہوں اور چکرا بھی گیا ہوں کہ ایک دن میں 3.5 کروڑ لوگ کیسے آگئے۔ اگر اس کا حساب صحیح صحیح نکالا گیا ہوگا تو اس کا بھی حساب صحیح ہی ہوگا کہ 5 سال صحت بیمہ کا پریمیم دُگنا ہوگیا ہے۔ میڈل کلاس کے پاس صابن‘ سرف اور تیل خریدنے کا پیسہ نہیں وہ پریمیم کیلئے اِتنا پیسہ کہاں سے نکال رہا ہے۔ کوئی تو حساب ہوگا ، کیا اسی فارمولے سے جس سے ساڑھے تین کروڑ روپئے کا حساب نکالا گیا ہے، کیا یہ کم کرشمہ کی بات ہے کہ انڈین اکسپریس سے لیکر دینک بھاسکر، اُجالا اور دینک جاگرن تمام اخبارات نے لکھا ہے کہ 14 جنوری کو کمبھ میں 3.5 کروڑ لوگوں نے اسنان کیا۔
یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں تو اخبار کہیں گے جو کہا گیا وہ شائع کردیا گیا، ایک دن میں اتنے لوگوں کا آنا اور اتنے لوگوں کا گِن لیا جانا کیا یہ کوئی معمولی خبر ہے جسے لیکر ملک میں بحث نہیں ہورہی ہے۔ قاعدہ سے ٹی وی پر ریاضی کے ماہرین کو بلانا چاہیئے وہ اِن دعوؤں کو اور صحیح بناسکتے ہیں۔ 2019 کے کمبھ میں کتنے لوگوں نے اسنان کیا جب ہم نے اس وقت کی ’ٹائمس آف انڈیا ‘ کی رپورٹ دیکھی تو لکھا ملا کہ پہلے دن یعنی مکر سنکرانتی کے دن ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگوں نے اسنان کیا اسے سرکاری اندازہ بتایا گیا تھا۔ اس بار یہ تعداد 3.5 کروڑ بتائی جارہی ہے قریب قریب دوگنی سے بھی زیادہ، کمبھ کے علاوہ سنگم پرماگ میلہ بھی کافی وسیع ہوتا ہے دونوں کا تقابل نہیں کیا جانا چاہیئے لیکن 16 جنوری 2024 کے ’ ہندوستان ٹائمس ‘ میں رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ ماگ میلہ کے دوران سنگم پر قریب 21 لاکھ لوگ اشنان کرنے آئے تھے۔ ٹوئٹر نامی ایک سائٹ کے جناب نے لکھا ہے کہ ممبئی کی آبادی 2.5 کروڑ ہے آخر کس طرح اتنی بڑی آبادی پریاگ راج پہنچ گئی اور اسنان کرنے کے بعد واپس بھی ہوگئی لیکن ہندوستان کا متوسط طبقہ ان باتوں کی پرواہ نہیں کرتا کہ 3.5 کروڑ کی تعداد کس بنیاد پر نکالی گئی مگر اس بات کی پرواہ تو کرتا ہوگا کہ صحت بیمہ کا پریمیم اس بار کہاں سے نکالنا پڑے گا، کئی لوگ اس دعویٰ کو چیلنج کررہے ہیں ۔
ایک شخص کا کہنا ہے کہ مہا کمبھ پریاگ راج میں ہورہا ہے اور اس میں مکر سنکرانتی کے دن 3.5 کروڑ لوگوں کے ڈبکی لگانے کا اسنان کرنے کا دعویٰ کیا گیا یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ 5ہزار ہیکٹر کا سارا علاقہ ہے، 12کلو میٹر لمبا اسنان کا علاقہ ہے اگر دونوں طرف بھی جوڑ دیں تو 24 کلو میٹر بنتا ہے اور ساڑھے تین کروڑ لوگوں کے اسنان کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں۔ ایک ٹرین میں اگر 2000 لوگ بھی پریاگ راج پہنچ رہے ہیں تو ایک کروڑ لوگوں کو پریاگ راج پہنچنے کیلئے کتنی ٹرینیں لگیں گی؟ 5 ہزار ٹرینیں،50 لوگ اگر ایک بس میں آئیں گے تو ایک کروڑ لوگوں کیلئے دو لاکھ بسیں درکار ہوں گی۔ دس لوگ اگر ایکSUV میں آئیں گے تو دس لاکھ SUV گاڑیاں لگیں گی۔ ساڑھے تین کروڑ لوگوں کا ایک دن میں آنا وہاں رکنا ، کھانا ، اسنان کرنا، پوجا کرنا اور چلے جانا یہ کسی بھی طرح ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اس علاقے میں اکھاڑے بھی ہیں، اس علاقے میں راستے بھی ہیں لوگ چل رہے ہیں، اگر لوگ کھڑے بھی ہونے لگیں تو اتنی بڑی تعداد کیسے سما سکتی ہے۔ میری تو درخواست ہے کہ مہا کمبھ ایک بڑا پروگرام ہے سب سے بڑا پروگرام ہے، اتنی بڑی تعداد کبھی جمع نہیں ہوئی ہوگی لیکن اسے اعداد و شمار کے بندھن میں مت باندھیئے۔
لیکن کمبھ میں ایک دن میں کتنے لوگوں نے اسنان کیا اور متوسط طبقہ نے بیمہ کا پریمیم کتنا دیا اس میں کیا تعلق ہے؟ بالکل ہے، جیسے وہاں گنتی کا حساب سمجھ نہیں آرہا ہے ویسے ہی متوسط طبقہ کو یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ بیمہ کا پریمیم اتنا کیوں بڑھتا جارہا ہے، 5 سال میں دُگنا ہوگیا اور ہر سال بڑھتا جارہا ہے، نہ کوئیے چیخ و پکار ہے نہ پکار ہے نہ پچکار ہے۔ ’دکن ہیرالڈ ‘ میں پالیسی بازار ڈاٹ کام کے سی ای او سرویر سنگھ کا بیان شائع ہوا ہے بتارہے ہیں کہ دوسری چیزوں کی مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں ہورہی ہے جیسے کھاد مہنگائی، ٹھوک مہنگائی وغیرہ وغیرہ لیکن صحت کی مہنگائی 2024 میں دس فیصد رہی۔ کووڈ کے دوران صارفین کے حقوق کی تنظیم نے دام بڑھانے پر روک لگادی مگر 2023-24 میں پریمیم مہنگا ہوتا گیا، لوگ اب مہینہ کے حساب سے پالیسی کا پریمیم بھررہے ہیں یعنی ایک ساتھ پورے سال کی پالیسی نہیں لے رہے ہیں۔
ہم نے ایک صارف کو فون کیا اور پوچھا کہ آپ کا بیمہ کتنے کا ہے اور پریمیم کتنا بڑھ گیا ؟ تو انہوں نے بتایا کہ 51 سال کی عمر کے بعد دو لوگوں کا پانچ ، پانچ لاکھ روپئے کا بیمہ کروایا اس میں 5 لاکھ کا بیمہ بونس بھی ہے اس لئے 2022 میں 37 ہزار پریمیم دیا۔ 2023 میں 49 ہزار اور 2024 میں 55 ہزار اور 2025 کا پریمیم 65 ہزار ہوگیا ہے۔ کم عمر میں اگر آپ 5 لاکھ کا انشورنس کروالیتے ہیں تو سال کا پریمیم قریب 6 ہزار کے آس پاس ہونا چاہیئے لیکن اگر وہی پلان آپ 60 سال کے ماں باپ کیلئے لے رہے ہیں اور انہیں ایک یا دو بیماریاں ہیں تو 5 لاکھ کے میڈیکل انشورنس کا پریمیم 65 ہزار سے بھی زیادہ ہوجاتا ہے۔ ایک سال میں 65 ہزار کا پریمیم بیمہ کے نام سے ہی آدمی بیمار پڑجائے، پریمیم تو بڑھ ہی رہا ہے پریمیم کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی طوفانی رفتار سے بڑھتی جارہی ہے۔ ہم نے جس فرد کے پریمیم کا حساب ابھی دیا انہوں نے ہی بتایا کہ 2002 میں 5600 جی ایس ٹی لگی، 2024 میں جی ایس ٹی 9700 روپئے کی ہوگئی۔ دو سال میں بیمہ کے ایک پریمیم پر جی ایس ٹی بڑھ کر 4100 روپئے ہوگئی ۔ تیل دیکھیں یا تیل کی دھار دیکھیں‘ پریمیم بڑھ رہاے ہے اور جی ایس ٹی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ کمپنی سے کہہ دیں کہ بس کرو یا حکومت سے کہیںکہ اب بس بھی کرو‘ اس متوسط طبقہ کی حالت خراب ہوگئی کیا اس رفتار سے مڈل کلاس کی کمائی بڑھ رہی ہے۔ کس کی تنخواہ اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ پٹرول، ڈیزل کے ساتھ پریمیم بھی طوفانی رفتار سے بڑھتا جارہا ہے۔ ہم نے ایک اور ایم کلاس کو فون کیا ان کے پاس 50 لاکھ روپئے کا پرائیویٹ ہیلت بیمہ ہے، انہوں نے بتایا کہ 2019 میں پریمیم 30 ہزار تھا جو اب بڑھ کر 60 ہزار ہوگیا ہے دوگنا ہوگیا ہے ہرسال بڑھتا ہی جارہا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم نے مڈل کلاس کوM کلاس کیوں کہا۔ دن رات ہندوستان کی سیاست میں مسلمانوں کے خلاف ماحول بناکر سیاست ہورہی ہے۔ میڈیا انہیں M فیکٹر لکھنے لگا ہے لیکن اصلی ایم فیکٹر تو مڈل کلاس ہے جو اس سیاست میں شامل ہوکر تالی بجارہا ہے اور سب سے زیادہ اس کا نقصان ہورہا ہے۔ اس کا جواب تو یہی مڈل کلاس دے سکتا ہے کہ آپ کو اس سیاست سے کیا ملا ؟ آپ چُپ کیوں ہیں۔ ایم سے میوٹ پر کیوں چلے گئے ، آپ کے M یعنی مودی کیوں اس پر نہیں بول رہے ہیں تو فارمولہ بناکر ایم کلاس پریشان ہیں۔ اس کے نیتا ایم میوٹ ہوگئے ہیں بول نہیں رہے ہیں۔ 2024 کے نتائج کے بعد اپوزیشن نے ہیلتھ پریمیم پر جی ایس ٹی گھٹانے کی بات کی ‘ اس بارے میں خبریں شائع ہوئیں مگر جی ایس ٹی نہیں گھٹائی گئی۔ الگ الگ میڈیا رپورٹ سے جانکاری ملتی ہے کہ چین میں ہیلتھ بیمہ پر 6 فیصد جی ایس ٹی ہے لیکن ہندوستان میں 15 فیصد ۔ بلجیم، فرانس، یونان، جرمنی، اسپین، اٹلی، جاپان میں انشورنس پر ویاٹ یا جی ایس ٹی نہیں لگتی ہے۔
ڈسمبر 2024 میں مدورائی میں بیمہ ایجنٹوں نے مانگ کی تھی کہ زندگی اور صحت بیمہ پر جی ایس ٹی کم ہو۔ ان لوگوں نے باقاعدہ احتجاج کیا اور کہا کہ 18 فیصد کی جی ایس ٹی یا تو کم کردی جائے یا ختم کردی جائے کیونکہ یہ بیمہ اسکیم کے اصل مقصد کے خلاف جاتی ہے۔ بیمہ ایجنٹ احتجاج کررہے ہیں اور متوسط طبقہ کیا کررہا ہے کیا ہندوستان کے متوسط طبقہ کے پاس بہت پیسہ ہے؟ اس پر مہنگائی کے ساتھ ساتھ پریمیم کا بھی بوجھ ڈال دیا گیا ہے اور وہ M سے میوٹ ہوگیا ہے۔ پریمیم کی مہنگائی ہی وہ مہنگائی ہے جو آپ کی بچت کا اچھا خاصا حصہ لے اُڑتی ہے لیکن M کلاس کی تعریف کرنی چاہیئے کہ پٹرول مہنگا ہوگیا اس نے ہنستے ہوئے سامنا کیا، پریمیم مہنگا ہوگیا اس کا بھی سامنا وہ ہسنتے ہوئے کررہا ہے۔ یہ خبر زیادہ پرانی نہیں ہے پی ٹی آئی کے حوالے سے بزنس اسٹانڈرڈ میں گذشتہ ماہ میں شائع ہوئی ہے۔ 2023-24 کے دوران 18 بیمہ کمپنیوں کو منافع ہوا ٹیکس دینے کے بعد بیمہ کمپنیوں کو 47 ہمار کروڑ روپئے کا فائدہ ہوا۔ گذشتہ سال کی بہ نسبت 5 ہزار کروڑ روپئے کا منافع لیکن بیمہ کا کوور گھٹ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں تو یہی لکھا ہے کہ 2022-23 میں ہندوستان میں بیمہ کا پنسپٹریشن یا Coverage 4 فیصد تھا جو 2023-24 میں گھٹ کر 3.7 فیصد پر آگیا ہے۔ یہ تو تب ہی ہوسکتا ہے جب لوگ پریمیم نہ دے پارہے ہوں اور اپنی پالیسی چھوڑ رہے ہیں۔ ایک رپورٹ اور ہے جس میں Claim چکانے کی بات کی گئی ہے۔