متوسط طبقہ کی پریشانی میں اضافہ، سفید پوشی کے باعث ہاتھ پھیلانے سے قاصر

   

شناخت کو پوشیدہ رکھنے خواتین کے ذریعہ راشن کاحصول، متمول پڑوسیوں کو توجہ دینے کی ضرورت

حیدرآباد۔22اپریل(سیاست نیوز) شہر میں غریب طبقہ سے زیادہ متوسط طبقہ کی حالت لاک ڈاؤن کے سبب غیر ہوتی جا ری ہے اور اکثر بچے اور خواتین راشن کے لئے در بہ در بھٹک رہے ہیں تاکہ کہیں سے کچھ راشن حاصل کیا جاسکے ۔ ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے کئے جانے والے لاک ڈاؤن کے سبب جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے ایک ماہ بعد جو حالات پیدا ہونے لگے ہیں ان میں سب سے زیادہ متوسط طبقہ متاثر ہونے لگا ہے کیونکہ اس طبقہ کی سفید پوشی کا بھرم اسے ہاتھ پھیلانے سے روکے ہوئے ہے اور وہ کسی کو اپنی بپتا سنانے سے قاصر ہے کیونکہ متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کے تعلقات بھی اکثر متوسط طبقہ والوں سے ہی ہوتے ہیں اور وہ ایک دوسرے کی حالت کو سمجھتے ہوئے خاموش ہیں ۔ بعض بے انتہاء مجبوراور حالات کا شکار خاندانوں کے افراداپنی خواتین کو راشن کے حصول اور خریدی کے لئے روانہ کرنے پر مجبور ہونے لگے ہیںاور ان حالات میں مرد حضرات کو ان کی غیرت گھروں سے نکلنے سے روک رہی ہے اور وہ اپنی شناخت کے خوف سے برقعہ پوش خواتین کو روانہ کررہے ہیں تاکہ ان کی اپنی شناخت محفوظ رہے اور ایسی خواتین جو کبھی گھروں سے نہیں نکلتی تھیں وہ لاک ڈاؤن کی اس صورتحال میں حالات کا سامناکرنے پر مجبور گھروں سے راشن کیلئے نکلنے لگی ہیں اور کسی بھی طرح سے راشن کے حصول کی کوشش کر رہی ہیں لیکن انہیں اس کے لئے سخت تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا اور پولیس کی ہراسانیوں سے بھی گذرنا پڑرہا ہے۔ شہر حیدرآباد میں متوسط طبقہ اپنے سفید پوشی کے بھرم کے ساتھ گذر بسر کرتا ہے اور وہ کسی کو اپنی حالت سے واقف نہیں کرواتا لیکن اب جن حالات کا سامنا ہے ان حالات میں بھی اس کی غیرت اس بات کو گوارہ نہیں کر رہی ہے کہ وہ دست طلب دراز کرے لیکن اس طبقہ کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے کوئی اقدامات ممکن نہیں ہوپا رہے ہیں اسی لئے ہر علاقہ میں ضرورت اس بات کی ہے کہ متمول پڑوسی اپنے پڑوسیوں کی حالت سے واقفیت حاصل کرتے ہوئے ان کی مدد کو یقینی بنائیں تاکہ ان لوگوں تک رسائی حاصل ہوسکے جو اپنی غیرت وحمیت کے سبب کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کے موقف میں نہیں ہیں۔ شہر حیدرآباد کے کئی علاقو ںمیں سرکردہ شخصیات اور اہل ثروت کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے ضرورتمندوں کی مدد کی جا رہی ہے اور اس میں غریب طبقہ کا خصوصی خیال رکھا جا رہاہے ۔ غریب طبقہ کی مدد ضرور کرنی چاہئے لیکن ان لوگوں کی جانب سے بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جو شہر میں عزت کے ساتھ زندگی گذار رہے تھے اور کاروبار و ملازمت کیا کرتے تھے ان لوگوں کی مدد کیلئے متمول افراد کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔