شراب اور گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی، یوگی حکومت کا ایک اور غیرسیکولرفیصلہ
متھرا؍ لکھنؤ : یوپی کی یوگی سرکار نے متھرا کے حوالے سے بڑا’ فیصلہ ‘کیا ہے۔ حکومت نے متھرا میں کرشن کی جائے پیدائش کے 10 مربع کلومیٹر رقبے کو تیرتھ استھل (زیارت گاہ )قرار دیا ہے۔ زیارت گاہ کے علاقہ میں شراب اور گوشت کی خرید و فروخت نہیں ہوسکے گی، اس پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔برج میں آنے والے لاکھوں ہندو عقیدتمندوں کی آستھا کے پیش نظر یوگی سرکار نے یہ فیصلہ کیا ہے۔تاہم، بی جے پی حکومت نے اس طرح کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکولرازم کو یکسر بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ یوگی حکومت روزاول سے ہندوتوا کو بڑھاوا دینے والے فیصلے اور اقدامات کرتی جارہی ہے۔ کبھی وہ علاقوں کے مسلم ناموں کو تبدیل کرتے ہیں تو کبھی مسلمانوں کے خلاف ظلم و زیادتی اور لنچنگ کو تک نظرانداز کردیتے ہیں۔ کبھی گائے کو عملاً قومی جانور بناتے ہیں تو اب ایک پورے علاقہ کو مخصوص برادری کیلئے محدود کردیا گیا ہے۔ چیف منسٹر یوگی شری کرشن جنم اشٹمی پر متھرا آئے تھے۔ انہوں نے شری کرشن کی جائے پیدائش کے درشن کیے۔ اس دوران انہوں نے مندروں کے پجاریوں اور سنتوں کی خواہشات کے مطابق متھرا میں گوشت اور شراب کی فروخت پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ اس سے متاثرہ لوگ دودھ کا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ اب تک ہندو تہوار کو نظر انداز کرتے تھے، وہ مندر جانے سے شرماتے تھے ، وہ بھی اب یہ کہنے لگے ہیں کہ رام بھی ہمارا ہے اور کرشن بھی ہمارا۔انہوں نے کہا کہ متھرا کی ثقافتی اور روحانی عظمت کو زندہ کرنے کے لیے شراب اور گوشت کے کاروبار سے وابستہ لوگ دودھ کا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔متھرا کو زیارت گاہ قرار دینے کا مطالبہ دیگر ہندو قوم پرست تنظیموں کی طرف سے مسلسل اٹھایا جا رہا تھا۔اس مطالبہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یوگی کی سرکار نے متھرا ورنداون میں شری کرشن کی پیدائش کی جگہ کو مرکز میں رکھتے ہوئے 10 مربع کلومیٹر کے علاقہ کو’ تیرتھ استھل‘ قرار دیا ہے۔ یہ میونسپل کارپوریشن کے کل 22 وارڈز پر مشتمل ہے۔ سنتوں اورحامیوں نے یوگی سرکار کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔