مجالس مقامی میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات پر مختلف امکانات کا جائزہ

   

کل کابینی اجلاس میں قطعی فیصلہ، جی او کی اجرائی یا پھر ٹکٹوں کی تقسیم میں بی سی طبقہ کو 42 فیصد نمائندگی، دستور اور قانون کے ماہرین سے تجاویز طلب
حیدرآباد۔ 8 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت پنچایت راج اداروں اور مجالس مقامی میں پسماندگان طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ تحفظات کی فراہمی کے امکانات تلاش کئے جاسکیں۔ تلنگانہ میں طبقاتی سروے کی بنیاد پر حکومت نے پنچایت راج اداروں اور مجالس مقامی میں بی سی طبقات کو 42 فیصد تحفظات کا اعلان کیا ہے اور اسمبلی میں بل منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو روانہ کیا گیا۔ مرکز کی جانب سے تلنگانہ کے بل پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے نتیجہ میں تلنگانہ حکومت تحفظات کے سلسلہ میں مختلف امکانات تلاش کررہی ہے۔ ذرائع کے مطابق 10 جولائی کے کابینی اجلاس میں دستور اور قانون کے ماہرین کی رائے کا جائزہ لیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ بیشتر ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دستوری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے تحفظات کے حق میں جی او جاری کرسکتی ہے۔ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی حد کو عبور کرنے کے لئے تحفظات کو دستور کے 9 ویں شیڈول میں شامل کرنا لازمی ہے۔ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں بل منظور کرتے ہوئے تحفظات کو دستوری دائرہ میں شامل کرسکتی ہے۔ مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت سے اس کی امید نہیں ہے لہذا ریونت ریڈی حکومت متبادل امکانات تلاش کررہی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت کو اندرون ایک ہفتہ تحفظات کے سلسلہ میں فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 23 جون کو احکامات میں تحفظات کے تعین کے لئے ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔ 23 جولائی تک حکومت کو مجالس مقامی میں تحفظات کا بہرصورت تعین کرنا ہوگا۔ سماجی انصاف کے نعرہ کی تکمیل کے لئے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور کانگریس پارٹی مجالس مقامی میں 42 فیصد بی سی تحفظات پر بہرصورت عمل آوری کی خواہاں ہے۔ کابینی اجلاس میں جن دو امکانات کا جائزہ لیا جائے گا ان میں حکومت کی جانب سے جی او کی اجرائی یا پھر پارٹی کی سطح پر ٹکٹ الاٹمنٹ میں بی سی طبقات کو 42 فیصد نمائندگی شامل ہے۔ دستوری اور قانونی ماہرین نے حکومت کو جو تجاویز پیش کی ہیں ان میں زیادہ تر جی او کی اجرائی کے حق میں ہے۔ اگر جی او کو عدالت میں چیالنج کیا جائے اور عدلیہ سے کوئی رکاوٹ پیدا ہو تو ایسی صورت میں ٹکٹ الاٹمنٹ میں بی سی طبقات کو 42 فیصد نمائندگی دیتے ہوئے وعدے کی تکمیل کی جائے گی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے پنچایت راج اداروں کے انتخابات کے لئے حکومت کو 30 ستمبر کی مہلت دی ہے اور اندرون تین ماہ تحفظات کے تعین کے علاوہ حلقہ جات کی ازسرنو حد بندی کا عمل مکمل کرتے ہوئے انتخابات منعقد کرنے ہوں گے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق 10 جولائی کے کابینی اجلاس میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ اپوزیشن اور بی سی تنظیموں کی جانب سے حکومت پر دباؤ بنایا جارہا ہے کہ تحفظات کے تعین تک انتخابات منعقد نہ کئے جائیں۔ 1