مجالس مقامی میں 42 فیصد بی سی تحفظات مسئلہ پر آج ہائیکورٹ میں اہم سماعت

,

   

انتخابی شیڈول کے باعث سیاسی حلقوں میں تجسس، تحفظات کی تائید اور مخالفت میں کئی درخواستیں
حیدرآباد 7 اکٹوبر (سیاست نیوز) مجالس مقامی اداروں میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کے خلاف دائر درخواستوں کی چہارشنبہ 8 اکٹوبر کو تلنگانہ ہائیکورٹ میں اہم سماعت ہوگی ۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی اور جسٹس ابھینند کمار شاولی پر مشتمل ڈیویژن بنچ درخواستوں کی سماعت کریگا۔ دسہرہ تعطیلات کے دوران حکومت سے جاری جی او ایم ایس 9 کے خلاف چیف جسٹس ہائیکورٹ کی قیامگاہ پر ہاؤز موشن پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے 2 ججس پر مشتمل بنچ تشکیل دے کر سماعت کی ہدایت دی۔ جسٹس بی وجئے سین ریڈی اور ابھینند کمار شاولی نے حکومت اور درخواست گذاروں کو موقف کی سماعت کے بعد 8 اکٹوبر کو آئندہ سماعت مقرر کی۔ ایسے وقت جبکہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے مجالس مقامی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہائیکورٹ میں سماعت کے نتیجہ میں تحفظات پر عمل کے سلسلہ میں تجسس پایا جاتا ہے۔ درخواست گذاروں نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے تحفظات کی بنیاد پر الیکشن شیڈول جاری کردیا ہے جس پر ڈیویژن بنچ نے کہا تھا کہ الیکشن شیڈول کی اجرائی سماعت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے حکومت کے اختیارات پر سوال کیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ایسے وقت جبکہ تحفظات کے بلز گورنر اور صدرجمہوریہ کے پاس زیرالتواء ہیں، کیا حکومت اسی مسئلہ پر جی او جاری کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کل مخالف تحفظات درخواست کو مسترد کرکے ہائیکورٹ سے رجوع ہونے کی ہدایت دی ہے۔ تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کو 25 فیصد تحفظات حاصل ہیں اور حکومت نے اِسے بڑھاکر 42 فیصد کردیا ہے۔ ایس سی طبقہ کو 15 فیصد اور ایس ٹی طبقہ کو 10 فیصد تحفظات حاصل ہوں گے اور مجموعی تحفظات بڑھ کر 67 فیصد ہوجائیں گے جو سپریم کورٹ کی جانب سے مقررہ 50 فیصد کی حد سے تجاوز کررہے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے پنچایت راج قانون میں ترمیم کے فیصلہ سے عدالت کو واقف کرایا۔ مجالس مقامی کے چناؤ کے پہلے مرحلہ کا 8 اکٹوبر کو آغاز ہورہا ہے، ایسے میں ہائیکورٹ میں سماعت کے نتیجہ میں سیاسی حلقوں میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ گزشتہ دنوں تحفظات کی تائید اور مخالفت میں ہائیکورٹ میں مزید درخواستیں داخل کی گئیں۔ درخواست گذاروں نے مقدمہ میں فریق بنانے کی اپیل کی ہے۔ مختلف ذیلی طبقات کی جانب سے درخواستیں داخل کرتے ہوئے پسماندہ طبقات کے تحفظات میں اضافہ کی مخالفت کی گئی۔ اِسی دوران چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ہائیکورٹ میں حکومت کی جانب سے مؤثر پیروی کی ہدایت دی ہے۔ اُنھوں نے اِس مسئلہ پر ریاستی وزراء اور عہدیداروں سے مشاورت کی۔1