مجالس مقامی چناؤ میں حصہ لینے دو بچوں کی شرط ختم ، عنقریب آرڈیننس

   

ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد مجالس مقامی کے چناؤ پرغور، 4 سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹلس کی جلد تعمیر، تلنگانہ کابینہ کے فیصلے
حیدرآباد 23 اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ نے مجالس مقامی کے انتخابات میں حصہ لینے دو بچوں کی موجودہ شرط کو ختم کرکے پنچایت راج قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس آج سکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں مجالس مقامی کے انتخابات اور چناؤ میں حصہ لینے دو بچوں کی شرط سے متعلق قانون میں ترمیم کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے 2018 کے پنچایت راج قانون کی دفاع 21(3) میں ترمیم کرکے اس شرط کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ چونکہ اسمبلی کا اجلاس نہیں ہے، لہذا آرڈیننس کی شکل میں قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔ آرڈیننس کو منظوری کیلئے گورنر جشنو دیو ورما کے پاس روانہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد مختلف گوشوں سے یہ مطالبہ کیا جارہا تھا کہ مجالس مقامی کے چناؤ میں حصہ لینے سے متعلق دو بچوں کی شرط کو ختم کیا جائے۔ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں فیصلہ کو رسمی منظوری دی گئی تھی اور آج باقاعدہ آرڈیننس کی اجرائی کا فیصلہ کیا گیا ۔ آرڈیننس کی اجرائی کے بعد سرپنچ اور دیگر عہدوں کیلئے دو سے زائد بچے رکھنے والے افراد بھی مقابلہ کرسکیں گے ۔ متحدہ آندھراپردیش میں 1994 میں یہ شرط مقرر کی گئی تھی اور 2018 کے پنچایت راج قانون میں اس وقت کی بی آر ایس حکومت نے اسے برقرار رکھا تھا ۔ ملک کی کئی ریاستوں نے اس شرط کو ختم کرکے سیاسی کارکنوں کو راحت دی جن میں آندھراپردیش حکومت بھی شامل ہے۔ پنچایت راج اداروں کے علاوہ ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی نشستوں کے انتخابات میں قانونی ترمیم کے ذریعہ دو سے زائد بچے رکھنے والے افراد بھی حصہ لے پائیں گے ۔ کابینہ نے مجالس مقامی انتخابات کے انعقاد پر تفصیلی مباحث کئے۔ وزیر مال پی سرینواس ریڈی نے ساتھی وزراء کونڈا سریکھا ، جوپلی کرشنا راؤ ، وی سری ہری اور پونم پربھاکر کے ہمراہ کابینہ کے فیصلوں سے میڈیا کو واقف کرایا ۔ سرینواس ریڈی نے بتایا کہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی سے متعلق جی او 9 پر ہائی کورٹ کے حکم التواء کے بعد حکومت نے انصاف کیلئے سپریم کورٹ میں خصوصی اپیل دائر کی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ کو دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کردیا ہے اور 3 نومبر کو ہائی کورٹ میں سماعت مقرر ہے ۔ کابینہ نے ہائی کورٹ کے آئندہ احکامات تک مجالس مقامی کے انتخابات پر فیصلہ کو موخر رکھا ہے ۔ 3 نومبر کو ہائی کورٹ کے فیصلہ کے مطابق حکومت مجالس مقامی کے انتخابات کا فیصلہ کرے گی۔ اس سلسلہ میں 6 نومبر کو کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ کابینہ نے ایل بی نگر ، صنعت نگر ، الوال اور ورنگل میں زیر تعمیر سوپر اسپیشالیٹیز ہاسپٹلس کی جنگی خطوط پر تکمیل کا فیصلہ کیا ۔ حکومت تعلیم اور صحت کے شعبہ جات کو اولین ترجیح دے رہی ہے ۔ کابینہ نے ریاست میں آئندہ 10 برسوں تک برقی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے منصوبہ بندی کا فیصلہ کیا ہے ۔ سولار اور دیگر ذرائع سے برقی تیاری میں اضافہ کیلئے عہدیداروں کو رپورٹ پیش کرنے ہدایت دی گئی۔ سرینواس ریڈی نے بتایا کہ سری سیلم لیفٹ بینک کنال کے ٹنل کے مابقی کاموں کی عاجلانہ تکمیل کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ آئندہ سال کے اواخر یا 2027 کے اوائل میں ٹنل کا کام مکمل کرلیا جائے گا ۔ وائی ایس آر حکومت میں فلورائیڈ سے متاثرہ نلگنڈہ کے علاقوں کو صاف پانی کی سربراہی کیلئے 42 کیلو میٹر طویل ٹنل کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ کانگریس حکومت میں 31.32 کیلو میٹر سرنگ کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا گیا۔ بی آر ایس کے 10 سالہ دور حکومت میں محض دو تا ڈھائی کیلو میٹر سرنگ کا کام مکمل ہوا۔ حالیہ دنوں میں سرنگ منہدم ہوجانے سے 10 تا 12 افراد کی ہلاکت ہوئی ۔ کانگریس حکومت نے عصری ٹکنالوجی کے ذریعہ سرنگ کی تکمیل کا فیصلہ کیا تاکہ نلگنڈہ کو 30 ٹی ایم سی پانی سربراہ کیا جاسکے۔ کابینہ اجلاس میں وزیر اکسائز جوپلی کرشنا راو نے آئی اے ایس افسر سید علی مرتضیٰ رضوی کے تنازعہ پر وضاحت کی۔ کرشنا راؤ نے بتایا کہ حکومت کے فیصلہ کے باوجود ٹنڈرس کی طلبی میں تاخیر پر انہوں نے چیف سکریٹری سے کارروائی کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ مرتضی رضوی کو کسی خانگی کمپنی میں بہتر ملازمت کی پیشکش ملی ہے ، لہذا انہوں نے رضاکارانہ سبکدوشی اختیار کرلی ۔ کرشنا راؤ نے بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ سیاسی مقصد براری کیلئے چیف منسٹر اور انہیں نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔1