ملک کی آزادی میں کوئی کردار نہ رکھنے والوں کو اہمیت ، عباس طیب جی کے 170ویں یوم پیدائش تقریب سے خطاب
نئی دہلی: مجاہدین آزادی، سابق جج اور بڑوڈہ کے معزز گھرانے سے تعلق رکھنے والے عباس طیب جی کو آزادی ہندوستان کا اہم ہیرو قرار دیتے ہوئے پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کے رکن اور سینئر صحافی جے شنکر گپتا نے کہا کہ جنگ آزادی کے ہیرو ؤں کو دانستہ طور پر فراموش کیا جارہا ہے اور ان لوگوں کو ابھارا جارہا ہے جن کا اس لڑائی میں کوئی کردار نہیں ہے ۔ عباس طیب جی ایجوکیشنل اینڈ چیریٹبل ٹرسٹ (رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام عباس طیب جی کی 170ویں سالگرہ کے موقع منعقدہ پروگرام سے خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عباس طیب جی کو اس وقت یاد کرنا بہت ضروری ہے کیوں کہ آج ان لوگوں کو ابھارا اور ہیرو بناکر پیش کیا جارہا ہے جن کاملک کی جنگ آزادی میں کوئی کردار نہیں رہا۔ انہوں نے کہاکہ جان بوجھ کر تقسیم ہند کے تعلق سے خاص لوگوں کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے جب کہ 1937میں ونائک دامودرساورکر نے ہندو سبھا کے صدر کے طور پر احمد آباد کے کنونشن میں دو قومی نظریہ پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں قومیں ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کے تین سال بعد مسلم لیگ نے ساورکر کے نظریہ کی تصدیق کی اور پھر 1943میں ساورکر نے کہاکہ مسلم لیگ نے جو کہا کہ اس سے انہیں اتفاق ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تقسیم ہند کی بنیاد رکھنے والے ساورکر اور مسلم لیگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان پڑھ تو کیا پڑھے لکھے لوگوں میں بھی نفرت کا زہر پھیل گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے وقت جب ملک کو توڑنے کی بات ہورہی ہے ایسے عباس طیب جی کو یاد کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم ایسی طاقتوں سے لڑ سکیں۔ہمالیہ ڈرگس کے ڈائرکٹر اور عباس طیب جی ایجوکیشنل اینڈ چیریٹبل ٹرسٹ کے نائب صدر ڈاکٹر سید فاروق نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ مجاہدین آزادی کو یاد کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ ہمارے ہیرو ہمارے اثاثے ہیں۔ ان کی خدمات کو نئی نسل کو پہنچانا بہترین خدمت ہے ۔ سابق صدرکے آر نارائنن کے او ایس ڈی اور سابق ڈائرکٹر پی ایم او ایس این ساہو نے کہاکہ گاندھی جی کے ڈانڈی مارچ میں عباس طیب جی کا بہت رول تھا۔ انہوں نے کہاکہ گاندھی جی نے جنگ آزادی میں مسلمانوں (عباس طیب جی) کردار کی اہمیت اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم صرف ہندوؤں کو ساتھ لیکر یہ جنگ نہیں جیت سکتے ، مسلمانوں کو یکساں طور پر ساتھ لینا ہوگا اور اسی کے ساتھ دیگر طبقوں کی بھی حمایت حاصل کرنی ہوگی۔ پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید نے کہاکہ جنگ آزادی میں عباس طیب جی کا ناقابل فراموش کردار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انہیں کس چیز کی کمی تھی، ولایت سے تعلیم حاصل کی، جج سے سبکدوش ہوئے ، بدرالدین طیب جی کے بھتیجے اور داماد تھے لیکن بڑھاپے بھی میں وطن کی آزادی کی خاطر وہ سڑکوں پر نکل پڑے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں تاریخ میں تبدیلی اور ہیر پھیر کے تعلق سے کہاکہ مورخ پریشان ہیں، تاریخ تباہ کی جارہی ہے ، ایسی چیزوں کو شامل کیا جارہا ہے جو تاریخ کا حصہ نہیں ہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پروفیسر ارویندر انصاری نے ملک کے موجودہ ناگفتہ بہ حالات کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے دعوی کیاکہ اہم لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں مسلم طلبہ ہی نہیں اب ہندو طلبہ بھی بڑی تعداد میں ملک چھوڑ رہے ہیں۔