وجئے جے دردا، سابق رکن راجیہ سبھا
ہندوستان میں کئی اپنی شخصیتوں نے جنم لیا جنہوں نے اپنی شخصیت کے ذریعہ معاشرہ پر گہرے اثرات مرتب کئے اور جن کی ہمیشہ یہی خواہش رہی کہ ملک اور عوام پرامن و خوشحال رہیں، ترقی کریں اور ترقی کے ثمرات سے تنقید ہوں۔ ایسی ہی شخصیتوں میں شری جواہر لال امولک چند دردا بھی شامل ہیں۔ وہ ایک مجاہدین آزادی، کٹر گاندھیائی اور سماجی اصلاحات کے مشعل بردار، غریبوں، کمزوروں اور دلتوں کی ترقی کے کاز کے ایک جہدکار صحافت کے تئیں ایک ذمہ دار صحافی اور ریاست مہاراشٹرا میں عوامی صحافت کی بنیاد ڈالنے والے صحافت کے سرخیل تھے۔ وہ نہ صرف لوک مت گروپ آف نیوز پیپرس کے بانی ایڈیٹر تھے بلکہ مہاراشٹرا کے ایک مشہور و معروف سیاست داں تھے بلکہ ایسے سماجی کارکن بھی تھے جس نے عوامی بہبود عوامی و قومی مفاد میں بے تکان محنت کی۔ ایسا لگتا تھا کہ انہوں نے عوامی خدمات اور قومی مفاد کیلئے کام کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تھا۔ شری دردا نے نہ صرف مہاراشٹرا کی سماجی و سیاسی زندگی میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں بلکہ انہوں نے اقدار پر مبنی اور بصیرت افروز صحافت کی ایک مثال قائم کی۔ انہوں نے اپنی خدمات کے ذریعہ بتا دیا کہ صحافت خدمت خلق کا بہترین ذریعہ ہے اور اس کے ذریعہ ہم معاشرہ میں کئی ایک سدھار لاسکتے ہیں۔ ان کی پیدائش ضلع ایوت محل کے بابھول گاؤں میں ہوئی۔ وہ ایک سال عمر کے ہی تھے کہ اپنے والد کے سایہ شفقت سے محروم ہوگئے۔ نتیجہ میں ان کے خاندان کو کئی مشکلات اور پریشانیوں سے گذرنا پڑا۔ دردا نے انتہائی کم عمری میں یہ اچھی طرح سیکھ لیا کہ زندگی میں چیلنجس کا سامنا کیسے کیا جاتا ہے۔ دردا کی کامیاب زندگی میں جہد مسلسل کا اہم کردار رہا۔ وہ بابائے قوم مہاتما گاندھی سے کافی متاثر تھے اور ان ہی کی اجازت سے صرف 17 برس کی عمر میں جدوجہد آزادی میں کود پڑے۔ 1940ء میں انہوں نے انفرادی ستیہ گرہا میں شرکت کی اور دیہی عوام میں آزادی کا پیام پھیلانے کیلئے 400 میل کی پدیاترا کی 1942ء کی ’’ہندوستان چھوڑدو تحریک‘‘ میں حصہ لینے کی پاداش میں انہیں جبل پور جیل میں ایک سال 9 ماہ تک قید میں رکھا گیا۔ جواہر امولک چند دردا نے اچاریہ ونوبھاوے کی بھودان تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1947ء میں آزادی کے بعد انہوں نے ایوت محل سے ’’ناوے جاگ‘‘ نامی ایک ہفتہ وار جاری کرتے ہوئے اپنے صحافتی سفر کی شروعات کی جس کا مقصد لوگوں میں قومیت کا جذبہ پیدا کرنا تھا۔ 1952ء میں انہوں نے ایک مرہٹی ہفتہ وار ’’لوک مت‘‘ شروع کیا اور 1971ء میں اسے ایک روزنامہ میں تبدیل کرکے ناگپور سے اس کی اشاعت عمل میں لائی ان کے اخبار کیلئے ’’لوک مت‘‘ کا ٹائٹل مجاہد آزادی لوک مانیہ بال گنگا دھرتلک نے دیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے مہاراشٹرا میں لوک مت کے کئی ایک ایڈیشن جاری کئے اور خبروں کے معتبر ذرائع سے متعلق نیٹ ورکس کے ساتھ انہوں نے دیہی صحافت کو مستحکم کیا۔ لوک مت گروپ کی جانب سے ہندی میں جاری کردہ لوک مت سماچار اور انگریزی میں ’’لوک مت ٹائمز‘‘ کافی مقبول ہوئے۔ آج لوک مت ہندوستان میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والا چھٹواں اخبار اور مہاراشٹرا و گوا کا نمبرون اخبار ہے۔ شری جواہر لال دردا ایک وفادار کانگریسی تھے جو ضلعی کانگریس سے ترقی کرتے ہوئے کل ہند کانگریس تک پہنچے۔ انہیں 1972-95ء 4 مرتبہ مہاراشٹرا لیجسلیٹیو کونسل کیلئے منتخب ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ مہاراشٹرا کے سینئر وزیر کی حیثیت سے انہوں نے بڑی کامیابی کے ساتھ کئی اہم قلمدان اپنے پاس رکھے۔ انہوں نے مہاراشٹرا کے ریاستی وزیر کی حیثیت سے 23 سال خدمات انجام دیں۔ اس دوران وہ توانائی، صنعت، آبپاشی، صحت، فوڈ اینڈ سیول سپلائیز، کھیل کود اور اُمور نوجوانان، ٹیکسٹائلز اور ماحولیات جیسے اہم ترین قلمدانوں کے حامل تھے، انہیں 1980ء میں انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن قائم کرتے ہوئے مہاراشٹرا میں صنعتی انقلاب برپا کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔ اس کارپوریشن کے نتیجہ میں بھنڈارا، چندرا پور، اورنگ آباد اور ناگپور میں کئی پراجیکٹس لائے گئے۔ انہوں نے جس وزارت کی قیادت کی، وہاں اختراعات اور شفافیت متعارف کروائی اور عام آدمی تک سرکاری اسکیمات پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ وہ ایک سیاسی بصیرت رکھنے والے سیاست داں تھے۔ ان کی کوششوں کے باعث ایوت محل اور مہاراشٹرا کے کئی علاقوں میں بے شمار دواخانے اور میڈیکل کالجس کھولے گئے۔ ناگپور اور ممبئی میں گورنمنٹ میڈیکل کالج اور دواخانہ کی ترقی میں ان کا اہم کردار رہا۔ جدوجہد آزادی اور آزادی کے بعد نمایاں خدمات کے صلے میں انہیں متعدد قومی اور بین الاقوامی اعزازات عطا کئے گئے۔ 1944ء میں انہوں نے آزاد ہند فوج کی ایوت محل شاخ قائم کی اور 1945ء میں 23 سال کی عمر میں ایوت محل سٹی کانگریس کے صدر منتخب ہوئے۔ 1956ء میں ایوت محل میں آدرش ہاؤزنگ کوآپریٹیو سوسائٹی قائم کی اور گاندھی نگر و نہرو نگر میں مکانات تعمیر کئے۔ شریمتی اندرا گاندھی نے سنگ بنیاد رکھا اور پنڈت جواہر لال نہرو نے افتتاح انجام دیا۔ 1959ء میں ایوت محل میں ودیا پر سارک منڈل قائم کیا اور امولک چند مہاودیالیہ شروع کیا۔ اب اس کے تحت کئی تعلیمی ادارے اور کالجس چلائے جارہے ہیں جس میں تقریباً 5000 طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ بہرحال انہوں نے زندگی بھر عوامی خدمات کو اولین ترجیح دی۔