حیدرآباد۔/8 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) مجسمہ تلنگانہ تلی کی نقاب کشائی سے عین قبل برسراقتدار اور اپوزیشن کے درمیان مجسمہ کی تیاری پر تنازعہ پیدا ہوچکا ہے۔ بی آر ایس دور حکومت میں تلنگانہ تلی کا جو مجسمہ تیار کیا گیا تھا اسے کانگریس حکومت نے تبدیل کرتے ہوئے نئے انداز میں تلنگانہ تلی کو پیش کیا ہے۔ نئے مجسمہ میں بی آر ایس نے الزام عائد کیا کہ جان بوجھ کر کانگریس کے انتخابی نشان ہاتھ کی تشہیر کی جارہی ہے۔ نئے مجسمہ میں خاتون کے ہاتھ میں دھان کی فصل دکھائی گئی ہے جبکہ بی آر ایس دور حکومت کا مجسمہ اس سے مختلف تھا۔ اسی دوران کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل جیون ریڈی نے تلنگانہ تلی مجسمہ کی تیاری کی تائید کی اور کہا کہ مجسمہ کے ذریعہ کسانوں کو پیش کیا گیا ہے۔ تلنگانہ تلی دختر کسان کی شکل میں عوام کے درمیان پیش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجسمہ کو غیر ضروری طور پر متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے جو مجسمہ تیار کیا ہے وہ تلنگانہ عوام کی تہذیب اور روایات کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ مجسمہ پر غیر ضروری تنقیدوں سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ 9 ڈسمبر کو بی آر ایس نے اپنے طور پر مجسمہ کی نقاب کشائی کا اعلان کیا ہے۔1