مسلمانوں کی پسماندگی پر توجہ نہیں، محمد علی شبیرکا الزام
حیدرآباد ۔2۔ مارچ (سیاست نیوز) کانگریس کے سینئر لیڈر اور قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے مجلس کی یوم تاسیس کے موقع پر اکبر اویسی کے 4000 کروڑ کے اثاثہ جات سے متعلق اعلان پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اکبر اویسی نے مجلس کے اثاثہ جات 4000 کروڑ ہونے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ دونوں بھائیوں کے مشترکہ اثاثہ جات 25 کروڑ سے زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کروڑ کے اثاثہ جات کے باوجود 1952 ء سے مجلس کو ووٹ دینے والی عوام ابھی بھی غریب ، بے گھر اور بیروزگار ہے۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ پرانے شہر کے عوام آخر کب غربت سے باہر آئیں گے۔ انہوں نے محض 11 برسوں میں پارٹی کے اثاثہ جات میں 400 کروڑ سے 4000 کروڑ تک کے اضافہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر اثاثہ جات کے باوجود پرانے شہر کے عوام پسماندگی کا شکار ہیں۔ مجلس نے کبھی بھی اپنے اثاثہ جات کے ذریعہ مسلمانوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی کے خاتمہ کی فکر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اثاثہ جات میں اضافہ کے بجائے غریب مسلمانوں کی مالی حالت میں سدھار کے قدم اٹھائے جانے چاہئے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ گزشتہ 50 برسوں سے زائد تک پرانے شہر کی نمائندگی کرنے والے مجلسی قائدین اس بات کی وضاحت کریں کہ 50 برسوں میں ناخواندگی ، معاشی پسماندگی کے خاتمہ اور معیار زندگی میں اضافہ سے متعلق اعداد و شمار کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قدر اثاثہ جات کس طرح حاصل ہوئے ہیں، اس کی وضاحت بھی ضروری ہے۔ پارٹی نے ایسا کیا کاروبار کیا ہے جس کے نتیجہ میں موجودہ صدر کے 11 سالہ دور میں 3,600 کروڑ کے اثاثہ جات کا اضافہ ہوا جبکہ اکبر اویسی کے بیان کے مطابق مرحوم صدر جناب صلاح الدین اویسی کے دور میں اثاثہ جات 400 کروڑ کے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اور مخصوص خاندان کے اثاثہ جات میں اضافہ کے بجائے کیا ہی بہتر ہوتا کہ پرانے شہر کے عوام کی حالت میں سدھار آتا۔ مسلمان بدستور پسماندہ ہیں لیکن ان کی قیادت کے دعویدار ہزاروں کروڑ کے اثاثہ جات مالک بن چکے ہیں۔ محمد علی شبیر نے مجلسی قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اثاثہ جات میں مسلمانوں کی حصہ داری اور خرچ کے بارے میں وضاحت کریں۔ مسلمانوں کے نام پر سیاست کرتے ہوئے یہ اثاثہ جات اکھٹا کئے ہیں۔