ملین مارچ سے مقامی جماعت کی قیادت کو خطرہ، مجبوری میں ریالی کا اعلان
حیدرآباد ۔ 6 ۔ جنوری (سیاست نیوز) کانگریس کے قائد اور سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس کی حلیف جماعت مجلس کے اشارہ پر ملین مارچ کے کنوینر مشتاق ملک کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشنوں میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کنوینر جے اے سی مشتاق ملک کے خلاف 20 سے زائد مقدمات کو محض انتقامی کارروائی اور حلیف جماعت کی سازش کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملین مارچ میں لاکھوں افراد کی رضاکارانہ شرکت سے مقامی جماعت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے اور اسے اپنی قیادت خطرہ میں دکھائی دے رہی ہے۔ لہذا دوبارہ اس طرح کے عوامی مظاہروں کو روکنے کیلئے مقدمات کا سہارا لیا جارہا ہے۔ ٹی آر ایس کی حلیف جماعت نہیں چاہتی کہ کوئی بھی مسلم تنظیم یا شخصیت عوامی مسائل پر احتجاج کر رہے ۔ خود کو مسلمانوں کے ٹھیکیدار سمجھنے والے مقامی جماعت کے قائدین شہریت قانون اور این آر سی کے مسئلہ پر ضابطہ کی تکمیل کے تحت جلسے منعقد کر رہے ہیں۔ آج تک کوئی مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ حیدرآباد جو ہمیشہ عوامی مسائل پر احتجاج میں سرفہرست رہا ہے ، مقامی جماعت کے سبب شہریت قانون جیسے حساس مسئلہ پر حیدرآباد میں سناٹا تھا ۔ 40 مختلف تنظیموں پر مشتمل جے اے سی کی اپیل پر لاکھوں افراد گھروں سے نکل پڑے اور حیدرآباد کی تاریخ میں اب تک کی بڑی ریالی ثابت ہوئی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ پولیس کو مقدمات درج کرنے کی وجوہات بیان کرنا ہوگا۔ لاکھوں افراد کی شرکت کے باوجود کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور نہ ہی پولیس کو کسی مرحلہ پر مداخلت کرنی پڑی۔ پرامن اور ڈسپلن کے ساتھ منعقدہ ریالی کے منتظمین کے خلاف مقدمات درج کرنا باعث حیرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی جماعت کے دباؤ کے تحت پولیس نے 28 ڈسمبر کو مارچ کی اجازت نہیں دی ۔ بعد میں عدالت کے احکامات کے تحت دھرنا چوک پر اجازت دینی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ملین مارچ کی کامیابی سے قیادت کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے مجلس نے 10 جنوری کو احتجاجی ریالی کا اعلان کیا ہے۔ یہ ریالی مسلمانوں میں پھیلی ناراضگی دور کرنے کی کوشش ہے۔ اگر شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں مجلس سنجیدہ ہوتی تو پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کے بعد احتجاج منظم کیا جاتا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر سے مسلم رہنماؤں کی ملاقات کو 13 دن گزر گئے لیکن آج تک کے سی آر نے این آر سی اور شہریت قانون پر اپنے موقف کا اعلان نہیں کیا۔ تلنگانہ میں کے سی آر اور مجلس احتجاج سے دور رہ کر مرکز کی بی جے پی حکومت کی تائید کر رہے ہیں۔