مہاراشٹرا میں مجلس سے این سی پی ۔ کانگریس کو 9 نشستوں کا نقصان جب کہ اگھاڑی سے 25 نشستوں میں رکاوٹ
حیدرآباد۔28 اکٹوبر(سیاست نیوز) مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے بعد مجلس کو برسرعام نشانہ بنایاجانے لگا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مہاراشٹرا میں اگر مجلس اور ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار میدان میں نہ ہوتے تو این سی پی ۔کانگریس اتحاد کو معمولی ہی سہی اکثریت حاصل ہوجاتی ۔مہاراشٹرا اسمبلی نتائج کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مہاراشٹر ا میں مجلس نے این سی پی۔ کانگریس اتحاد کے 9 امیدواروں کی کامیابی میں رکاوٹ پیدا کی ہے جبکہ ونچت بہوجن اگھاڑی نے 25نشستوں پر این سی پی ۔ کانگریس کی کے امیدواروں کی کامیابی میں رکاوٹ پیدا کی ہے۔ کانگریس این سی پی اتحاد کو 98 نشستیں ملی ہیں جب کہ انہیں 146 نشستیں مل جاتی تو حکومت قائم ہوسکتی تھی ۔ مجلس کی جانب سے کئے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں 52 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا تھا لیکن رائے دہی تک ان کی تعداد گھٹ کر 44 رہ گئی جن میں صرف دو امیدواروں نے کامیابی حاصل کی اور گذشتہ اسمبلی انتخابات میں جن دو حلقہ جات اسمبلی پر مجلس کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے ان دونوں مقامات پر انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ مہاراشٹرا کے انتخابی نتائج کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے مجلس کو نشانہ بنایا جانے لگا اور اب یہ خبریں انگریزی اخبارات میں شہہ سرخیوں میں شائع ہونے لگی ہیں کہ مجلس کے امیدواروں نے کس طرح شیوسینا۔ بی جے پی امیدوارو ںکی کامیابی کی راہیں ہموار کی ہیں اورکانگریس ۔این سی پی کو ان کے سبب کس طرح نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔حلقہ اسمبلی چنڈیویلی سے 4 معیاد سے مسلسل کامیاب ہورہے کانگریس رکن اسمبلی و سابق وزیر داخلہ مہاراشٹرا جناب عارف نسیم خان کو ان انتخابات میں 409 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس حلقہ سے مجلسی امیدوار نے 1167 ووٹ حاصل کئے ۔ عارف نسیم خان کے مقابلہ میں شیو سینا امیدوار دلیپ لانڈے نے 409 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی جبکہ مجلس کے امیدوار عمران قریشی نے صرف 1167 ووٹ حاصل کرتے ہوئے عرف نسیم خان کو شکست سے دوچار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ۔مہاراشٹرا کے کانگریس قائدین بالخصوص مدثر پٹیل نے کہا کہ انتخابی مہم کے آغاز سے قبل سے ہی سیکولر شہریو ںکو آگاہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ’بی‘ ٹیم کی شعلہ بیانی اور لچھے دار باتوں کا شکار نہ ہوں بلکہ حقائق کو محسوس کرتے ہوئے انہیں مسترد کریں۔ عارف نسیم خان کے علاوہ ناگپور سنٹرل میں کانگریس امیدوار بنٹی بابا شلکے کو بھارتیہ جنتا پارٹی امیدوار وجئے کھمبارے نے 4008 ووٹ سے شکست دی جہاں مجلسی امیدوارعبدالشارق پٹیل نے 8565 ووٹ حاصل کئے ۔اسی طرح کئی اور نشستوں پر بھی ایسی صورتحال پیدا ہوئی جہاں ونچت بہوجن اگھاڑی ‘ مجلس اور بعض آزاد امیدواروں نے بھی سیکولر جماعتوں کے امیدوار وں کی کامیابی میں رکاوٹیں پیداکی ہیں۔مجلس نے مہارشٹرا میں گذشتہ اسمبلی انتخابات میںبائیکلہ اور اورنگ آباد سنٹرل سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے مہاراشٹرا اسمبلی میں داخلہ حاصل کیا تھا لیکن گذشتہ دنوں ہوئے اسمبلی انتخابات کے دوران دونوں حلقہ جات اسمبلی کے عوام نے مجلس کے امیدواروں کو مسترد کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ بائیکلہ میں تو مسلم برادری کی جانب سے شیوسینا امیدوارہ یامنی جادھو کو ووٹ دیا گیا اور وارث پٹھان کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا۔اسی طرح اورنگ آباد سنٹرل کے عوام کے متعلق بھی کہا جار ہاہے۔ اورنگ آباد حلقہ پارلیمان جہاں سے مجلسی رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک تاریخ بنائی ہے اس ضلع میں ایک بھی رکن اسمبلی کو وہ خود بھی کامیاب نہیں کروا سکے ہیں۔مالیگاؤں سے مجلس کی کامیابی جماعت کی مرہون منت نہیں بلکہ مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی شخصیت کے سبب ہے کیونکہ انہوں نے سابق میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ اسی طرح دھولے اسمبلی حلقہ سے جناب فاروق کی کامیابی کے متعلق ان کے اپنے قریبی حلقوں میں حیرت و استعجاب پایا جاتا ہے۔