مجھے اسرائیلی جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا: گریٹا تھنبرگ

   

سویڈن:8اکٹوبر ( یو این آئی )سویڈن سے تعلق رکھنے والی ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا ہے کہ انھیں اور دیگر کارکنان کو اسرائیلی جیل میں حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ میں سوار ہو کر غزہ جا رہی تھیں۔منگل کے روز اسٹاک ہوم میں پریس کانفرنس کے دوران تھنبرگ نے بتایا کہ انھیں اور دیگر کارکنان کو اسرائیلی فوج نے ’اغوا اور تشدد‘ کا نشانہ بنایا۔ تھنبرگ نے تفصیلات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں صاف پانی نہیں ملا اور کئی قیدیوں کو ضروری ادویات سے محروم رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی تجربات کو نمایاں نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ اصل معاملہ غزہ کے عوام کی مشکلات ہیں جو روزانہ اس سے کہیں زیادہ سنگین حالات میں ہیں۔ادھر اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا کہ تمام قیدیوں کو پانی، کھانا، بیت الخلا اور قانونی مشاورت کی سہولیات دی گئیں اور ان کے تمام قانونی حقوق کا احترام کیا گیا۔تھنبرگ اُن درجنوں کارکنوں میں شامل تھیں جو صمود فلوٹیلا کے ذریعے امدادی سامان پہنچانے اور محصور غزہ کی حالتِ زار پر عالمی توجہ دلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 22 لاکھ آبادی والی غزہ کی پٹی میں بھوک عام ہے اور زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔