سری نگر۔ 30اگست (یو این آئی) پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر میں حالیہ سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والے متاثرین کے لئے اسی نوعیت کے مالی امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس نوعیت کا اعلان سال 2014 کے سیلاب کے وقت کیا گیا تھا۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ تاہم اس وقت جموں صوبے کی طرف خصوصی توجہ دی جانی چاہئے جہاں کشمیر کے مقابلے میں زیادہ نقصان ہوا ہے ۔ موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتہ کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب، بادل پھٹنے اور لینڈ سلائیڈنگ نے جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور جموں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ، جانیں ضائع ہوئی ہیں، گھر تباہ ہوئے ہیں، بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے اور کئی کنبوں کے پاس کچھ نہیں بچا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت سے متاثرین کے لئے مالی امدادی پیکیج کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کو فوری طور پر سال 2014 کے سیلاب کی طرح کے مالی امدادی پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے اور اس بار جموں پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے جہاں سب زیادہ نقصان ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور جموں و کشمیر حکومت کے درمیان ایک مربوط کوشش اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ لوگوں کو اس بحران سے باہر نکالیں۔
پنجاب سیلاب کو قومی سانحہ قرار دینے کا مطالبہ
پنجاب۔ 30اگست (یواین آئی) پنجاب میں سیلاب سے ہونے والی بڑے پیمانے پر تباہی کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا کے رکن اور ماہر ماحولیات سنت بلبیر سنگھ سیچے وال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس صورتحال کو قومی آفت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بادل پھٹنے سے ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں زبردست تباہی ہوئی ہے ، جب کہ پنجاب میں مسلسل بارش اور دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھنے سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے ۔سنت سیچے وال نے خط میں کہا کہ سیلاب سے تقریباً 500 گاؤں، 300 سرکاری اسکول اور تین لاکھ کسانوں کی فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ 26 اگست کی رات راوی ندی میں 14.11 لاکھ کیوسک پانی کا بہاؤ ریکارڈ کیا گیا جو کہ 1988 کے ریکارڈ سے کہیں زیادہ ہے ۔اسی طرح بیاس ندی میں بھی ڈھائی سے تین لاکھ کیوسک پانی کا بہاؤ ہوا۔انہوں نے کہا کہ بیاس ندی کے طغیانی سے پنجاب کی ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ماجھا، مالوا اور دوآبہ ریاست کے تینوں بڑے علاقے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ گورداس پور، پٹھانکوٹ، امرتسر، ترن تارن، کپورتھلا، فیروز پور اور فاضلکا اضلاع میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ۔ سیچے وال نے وزیر اعلی بھگونت مان کو بھی خط لکھ کر درخواست کہ کہ وہ مرکزی حکومت کے سامنے پنجاب کا موقف مضبوطی سے پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں اور مزدوروں کو ملنے والا معاوضہ مہنگائی کے اشاریہ سے جوڑا جائے جوبراہ راست متاثرہ افراد تک پہنچے ۔